Tafseer-e-Usmani - Maryam : 29
فَاَشَارَتْ اِلَیْهِ١ؕ قَالُوْا كَیْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِی الْمَهْدِ صَبِیًّا
فَاَشَارَتْ : تو مریم نے اشارہ کیا اِلَيْهِ : اس کی طرف قَالُوْا : وہ بولے كَيْفَ نُكَلِّمُ : کیسے ہم بات کریں مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الْمَهْدِ : گہوارہ میں صَبِيًّا : بچہ
پھر ہاتھ سے بتلایا اس لڑکے کو11 بولے ہم کیونکر بات کریں اس شخص سے کہ وہ ہے گود میں لڑکا12
11 یعنی مریم (علیہا السلام) نے ہاتھ سے بچہ کی طرف اشارہ کیا کہ خود اس سے دریافت کرو۔ 12 یعنی اس شرمناک حرکت پر یہ ستم ظریفی ؟ کہ بچہ سے پوچھ لو۔ بھلا ایک گود کے بچہ سے ہم کیسے سوال و جواب کرسکتے ہیں۔ (تنبیہ) مَنْ کَانَ فِیْ الْمَہْدِ صَبِیًّا میں " کَانَ " کا لفظ اس پر دلالت نہیں کرتا کہ تکلم کے وقت وہ صبی نہیں رہا تھا۔ قرآن میں بہت جگہ مثلاً (وَكَان اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا) 4 ۔ النسآء :96) یا (وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً ) 17 ۔ الاسراء :32) یا (اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَذِكْرٰى لِمَنْ كَانَ لَهٗ قَلْبٌ اَوْ اَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيْدٌ) 50 ۔ ق :37) میں کان کا استعمال ایسے مضمون کے لیے ہوا ہے جس کا سلسلہ زمانہ ماضی کے گزرنے کے ساتھ منقطع نہیں ہوا۔ اور یہاں مَنْ کَانَ فِیْ الْمَہْدِ صَبِیًّا سے تعبیر کرنے میں نکتہ یہ ہے کہ کہنے والوں نے نفی تکلم کو ایک ضابطہ کے رنگ میں پیش کیا۔ یعنی نہ صرف عیسیٰ بلکہ ہر اس شخص سے جو گود میں بچہ ہو کلام کرنا عادۃً محال ہے۔
Top