Tafseer-e-Usmani - Maryam : 30
قَالَ اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰهِ١ؕ۫ اٰتٰىنِیَ الْكِتٰبَ وَ جَعَلَنِیْ نَبِیًّاۙ
قَالَ : بچہ نے اِنِّىْ : بیشک میں عَبْدُ اللّٰهِ : اللہ کا بندہ اٰتٰىنِيَ : اس نے مجھے دی ہے الْكِتٰبَ : کتاب وَجَعَلَنِيْ : اور مجھے بنایا ہے نَبِيًّا : نبی
وہ بولا میں بندہ ہوں اللہ کا مجھ کو اس نے کتاب دی ہے اور مجھ کو اس نے نبی کیا1
1 قوم کی طرف سے یہ ہی گفتگو ہو رہی تھی کہ خود مسیح (علیہ السلام) کو حق تعالیٰ نے گویا کردیا۔ آپ نے اس وقت جو کچھ فرمایا اس میں تمام غلط اور فاسد خیالات کا رد تھا جو آئندہ ان کی نسبت قائم ہونے والے تھے۔ " میں بندہ ہوں اللّٰہ کا " یعنی خود اللّٰہ یا اللّٰہ کا بیٹا نہیں جیسا کہ اب نصاریٰ کا عقیدہ ہے، چناچہ اسی عقیدہ کی تردید کے لیے پہلے حضرت مسیح کی ولادت وغیرہ کے تفصیلی حالات بیان فرمائے۔ اور " مجھ کو خدا نے نبی بنایا " یعنی مفتری اور کاذب نہیں جیسا کہ یہود گمان کرتے ہیں۔ (تنبیہ) سورة " آل عمران " اور " مائدہ " میں حضرت مسیح کے تکلم فی المہد کے متعلق کلام کیا جا چکا ہے۔ وہاں دیکھ لیا جائے۔ صحیح بخاری کی حدیث میں نبی کریم ﷺ نے جن تین بچوں کے مہد میں کلام کرنے کا ذکر فرمایا ہے ان میں ایک حضرت مسیح ابن مریم ہیں۔ آج جو لوگ قرآن و حدیث کے خلاف حضرت مسیح کے تکلم فی المہد کا انکار کرتے ہیں ان کے ہاتھ میں نصاریٰ کی کو رانہ تقلید کے سوا کچھ نہیں۔
Top