Tafseer-e-Usmani - Maryam : 44
یٰۤاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّیْطٰنَ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِیًّا
يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا لَا تَعْبُدِ : پرستش نہ کر الشَّيْطٰنَ : شیطان اِنَّ : بشیک الشَّيْطٰنَ : شیطان كَانَ : ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کا عَصِيًّا : نافرمان
اے باپ میرے مت پوج شیطان کو بیشک شیطان ہے رحمان کا نافرمان6 
6  بتوں کو پوجنا شیطان کے اغواء سے ہوتا ہے اور شیطان اس حرکت کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے بتوں کی پرستش گویا شیطان کی پرستش ہوئی اور نافرمان کی پرستش رحمان کی انتہائی نافرمانی ہے۔ شاید لفظ " عصٰی " میں ادھر بھی توجہ دلائی ہو کہ شیطان کی پہلی نافرمانی کا اظہار اس وقت ہوا تھا جب تمہارے باپ آدم کے سامنے سربسجود ہونے کا حکم دے دیا گیا۔ لہذا اولاد آدم کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ رحمٰن کو چھوڑ کر اپنے اس قدیم ازلی دشمن کو معبود بنالیں۔
Top