Tafseer-e-Usmani - Maryam : 68
فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَ الشَّیٰطِیْنَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِیًّاۚ
فَوَرَبِّكَ : سو تمہارے رب کی قسم لَنَحْشُرَنَّهُمْ : ہم انہیں ضرور جمع کریں گے وَالشَّيٰطِيْنَ : اور شیطان (جمع) ثُمَّ : پھر لَنُحْضِرَنَّهُمْ : ہم انہیں ضرور حاضر کرلیں گے حَوْلَ : ارد گرد جَهَنَّمَ : جہنم جِثِيًّا : گھٹنوں کے بل گرے ہوئے
سو قسم ہے تیرے رب کی ہم گھیر بلائیں گے ان کو اور شیطانوں کو12 پھر سامنے لائیں گے گرد دوزخ کے گھٹنوں پر گرے ہوئے1
12 یعنی یہ منکرین ان شیاطین کی معیت میں قیامت کے دن خدا کے سامنے حاضر کیے جائیں گے جو اغواء کر کے انھیں گمراہ کرتے تھے، ہر مجرم کا شیطان اس کے ساتھ پکڑا ہوا آئے گا۔ 1 یعنی مارے دہشت کے کھڑے سے گرپڑیں گے اور چین سے بیٹھ بھی نہ سکیں گے۔ یہ ہی ہوا گھٹنوں پر گرنا۔
Top