Tafseer-e-Usmani - Maryam : 96
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک سَيَجْعَلُ : پیدا کردے گا لَهُمُ : ان کے لیے الرَّحْمٰنُ : رحمن وُدًّا : محبت
البتہ جو یقین لائے ہیں اور کی ہیں انہوں نے نیکیاں ان کو دے گا رحمان محبت3
3 یعنی ان کو اپنی محبت دے گا، یا خود ان سے محبت کرے گا، یا خلق کے دل میں ان کی محبت ڈالے گا۔ احادیث میں ہے کہ جب حق تعالیٰ کسی بندہ کو محبوب رکھتا ہے تو اول جبرائیل کو آگاہ کرتا ہے کہ میں فلاں بندہ سے محبت کرتا ہوں تو بھی کر، وہ آسمانوں میں اس کا اعلان کرتے ہیں۔ آسمانوں سے اترتی ہوئی اس کی محبت زمین پر پہنچ جاتی ہے اور زمین والوں میں اس بندہ کو حسن قبول حاصل ہوتا ہے۔ یعنی بےتعلق لوگ جن کا کوئی خاص نفع و ضرر اس کی ذات سے وابستہ نہ ہو، اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اس قسم کے حسن قبول کی ابتداء مومنین صالحین اور خدا پرست لوگوں سے ہوتی ہے، ان کے قلوب میں اول اس کی محبت ڈالی جاتی ہے، بعدہ ' قبول عام حاصل ہوجاتا ہے۔ ورنہ ابتداء محض طبقہ عوام میں حسن قبول حاصل ہونا اور بعد میں بعض خدا پرست صالحین کا بھی کسی غلط فہمی وغیرہ سے اس کی طرف جھکنا، مقبولیت عند اللہ کی دلیل نہیں، خوب سمجھ لو۔ (تنبیہ) یہ آیت مکی ہے اور مکہ میں جن مسلمانوں سے یہ وعدہ کیا گیا تھا، تھوڑے دنوں بعد اسی طرح پورا ہوا کہ دنیا حیرت زدہ ہوگئی۔ حق تعالیٰ نے ان کی وہ محبت و الفت اپنے بندوں کے دلوں میں پیدا کردی جس کی نظیر ملنی مشکل ہے۔
Top