Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 124
وَ اِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّ١ؕ قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًا١ؕ قَالَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ١ؕ قَالَ لَا یَنَالُ عَهْدِی الظّٰلِمِیْنَ
وَاِذِ : اور جب ابْتَلٰى : آزمایا اِبْرَاهِيمَ : ابراہیم رَبُّهٗ : ان کا رب بِکَلِمَاتٍ : چند باتوں سے فَاَتَمَّهُنَّ : وہ پوری کردیں قَالَ : اس نے فرمایا اِنِّيْ : بیشک میں جَاعِلُکَ : تمہیں بنانے والا ہوں لِلنَّاسِ : لوگوں کا اِمَامًا : امام قَالَ : اس نے کہا وَ : اور مِنْ ذُرِّيَّتِي : میری اولاد سے قَالَ : اس نے فرمایا لَا : نہیں يَنَالُ : پہنچتا عَهْدِي : میرا عہد الظَّالِمِينَ : ظالم (جمع)
اور جب آزمایا ابراہیم کو اس کے رب نے کئی باتوں میں8 پھر اسنے وہ پوری کیں تب فرمایا میں تجھ کو کروں گا سب لوگوں کا پیشوا9 بولا اور میری اولاد میں سے بھی فرمایا نہیں پہنچے گا میرا قرار ظالموں کو1
8  جیسے حج کے افعال اور ختنہ اور حجامت اور مسواک وغیرہ، سو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ان احکام کو اللہ کے ارشاد کے موافق اخلاص کے ساتھ بجا لائے اور سب کو پوری طرح سے ادا کیا جس پر لوگوں کے پیشوا بنائے گئے۔ 9  یعنی تمام انبیاء تیری متابعت پر چلیں گے۔ 1  بنی اسرائیل اس پر بہت مغرور تھے کہ ہم اولاد ابراہیم (علیہ السلام) میں ہیں اور اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے وعدہ کیا ہے کہ نبوت و بزرگی تیری اولاد میں رہے گی اور ہم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دین پر ہیں۔ اور ان کے دین کو سب مانتے ہیں۔ اب اللہ تعالیٰ ان کو سمجھاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا جو وعدہ تھا وہ ان سے تھا جو نیک راہ پر چلیں اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دو بیٹے تھے، ایک مدت تک حضرت اسحاق کی اولاد میں پیغمبری اور بزرگی رہی اب حضرت اسماعیل کی اولاد میں پہنچی (اور انہوں نے دونوں بیٹوں کے حق میں دعا کی تھی) اور فرماتا ہے کہ دین اسلام ہمیشہ ایک ہے سب پیغمبر اور سب امتیں اس پر گزریں (وہ یہ کہ جو حکم اللہ بھیجے پیغمبر کے ہاتھ اس کو قبول کرنا) اب یہ طریقہ مسلمانوں کا ہے اور تم اس سے پھرے ہوئے ہو۔ پہلی آیات میں اپنے انعامات بتلائے تھے اب انکے اس شبہ کو دفع کیا کہ بنی اسرائیل اپنے آپ کو سارے عالم کا امام اور متبوع اور سب سے افضل سمجھ کر کسی کا اتباع نہ کرتے تھے۔ فائدہ :   بنی اسرائیل کے واقعات میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر اور ان کی منقبت مذکور ہوئی اب ان کے ذکر کے ذیل میں خانہ کعبہ کی حالت اور فضیلت ان آیات میں ذکر فرمائی اور ان کے ضمن میں یہود و نصاریٰ پر الزامات بھی ہیں جیسا کہ مفسرین نے ذکر کیا۔
Top