Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 138
صِبْغَةَ اللّٰهِ١ۚ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ صِبْغَةً١٘ وَّ نَحْنُ لَهٗ عٰبِدُوْنَ
صِبْغَةَ : رنگ اللہِ : اللہ وَمَنْ : اور کس کا اَحْسَنُ : اچھا ہے مِنَ اللہِ : اللہ سے صِبْغَةً : رنگ وَنَحْنُ لَهُ : اور ہم اس کی عَابِدُوْنَ : عبادت کرنے والے
ہم نے قبول کرلیا رنگ اللہ کا اور کس کا رنگ بہتر ہے اللہ کے رنگ سے اور ہم اسی کی بندگی کرتے ہیں3
3  یہودی ان آیتوں سے پھرگئے اور اسلام قبول نہ کیا اور نصرانیوں نے بھی انکار کردیا اور شیخی میں آکر کہنے لگے کہ ہمارے یہاں ایک رنگ ہے جو مسلمانوں کے پاس نہیں ہے۔ نصرانیوں نے ایک زرد رنگ بنا رکھا تھا اور یہ دستور تھا کہ جب ان کے بچہ پیدا ہوتا یا کوئی ان کے دین میں آتا تو اس کو اس رنگ میں غوطہ دے کر کہتے کہ خاصہ پاکیزہ نصرانی ہوگیا۔ سو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے مسلمانو کہو ہم نے خدا کا رنگ یعنی (دین حق) قبول کیا کہ اس دین میں آکر سب طرح کی ناپاکی سے پاک ہوتا ہے۔
Top