Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 228
وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ١ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَهُنَّ اَنْ یَّكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِیْۤ اَرْحَامِهِنَّ اِنْ كُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ وَ بُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِیْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوْۤا اِصْلَاحًا١ؕ وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١۪ وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْهِنَّ دَرَجَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
وَالْمُطَلَّقٰتُ : اور طلاق یافتہ عورتیں يَتَرَبَّصْنَ : انتظار کریں بِاَنْفُسِهِنَّ : اپنے تئیں ثَلٰثَةَ : تین قُرُوْٓءٍ : مدت حیض وَلَا يَحِلُّ : اور جائز نہیں لَهُنَّ : ان کے لیے اَنْ يَّكْتُمْنَ : وہ چھپائیں مَا : جو خَلَقَ : پیدا کیا اللّٰهُ : اللہ فِيْٓ : میں اَرْحَامِهِنَّ : ان کے رحم (جمع) اِنْ : اگر كُنَّ يُؤْمِنَّ : ایمان رکھتی ہیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَ : اور الْيَوْمِ الْاٰخِرِ : یوم آخرت ۭوَبُعُوْلَتُهُنَّ : اور خاوند ان کے اَحَقُّ : زیادہ حقدار بِرَدِّھِنَّ : واپسی ان کی فِيْ ذٰلِكَ : اس میں اِنْ : اگر اَرَادُوْٓا : وہ چاہیں اِصْلَاحًا : بہتری (سلوک) وَلَهُنَّ : اور عورتوں کے لیے مِثْلُ : جیسے الَّذِيْ : جو عَلَيْهِنَّ : عورتوں پر (فرض) بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق وَلِلرِّجَالِ : اور مردوں کے لیے عَلَيْهِنَّ : ان پر دَرَجَةٌ : ایک درجہ وَاللّٰهُ : اور اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور طلاق والی عورتیں انتظار میں رکھیں اپنے آپ کو تین حیض تک اور ان کو حلال نہیں کہ چھپا رکھیں جو پیدا کیا اللہ نے ان کے پیٹ میں اگر وہ ایمان رکھتی ہیں اللہ پر اور پچھلے دن پر2 اور ان کے خاوند حق رکھتے ہیں ان کے لوٹا لینے کا اس مدت میں اگر چاہیں سلوک سے رہنا3 اور عورتوں کا بھی حق ہے جیسا کہ مردوں کا ان پر حق ہے دستور کے موافق اور مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے4 اور اللہ زبردست ہے تدبیر والا
2  جب مرد نے عورت کو طلاق دی تو ابھی اس عورت کو کسی دوسرے سے نکاح روا نہیں جب تک تین حیض پورے نہ ہوجائیں تاکہ حمل ہو تو معلوم ہوجائے اور کسی کی اولاد کسی کو نہ مل جائے اس لیے عورت پر فرض ہے کہ جو ان کے پیٹ میں ہو اس کو ظاہر کردیں خواہ حمل ہو یا حیض آتا ہو اور اس مدت کو عدت کہتے ہیں۔ فائدہ  معلوم کرنا چاہیے کہ یہاں مطلقات سے خاص وہ عورتیں مراد ہیں کہ ان سے نکاح کے بعد صحبت یا خلوت شرعیہ کی نوبت خاوند کو آچکی ہو اور ان عورتوں کو حیض بھی آتا ہو اور آزاد بھی ہوں کسی کی لونڈی نہ ہوں کیونکہ جس عورت سے صحبت یا خلوت کی نوبت نہ آئے اس کے اوپر طلاق کے بعد عدت بالکل نہیں اور جس عورت کو حیض نہ آئے مثلاً صغیر سن ہے یا بہت بوڑھی ہوگئی یا اس کو حمل ہے تو پہلی دونوں صورتوں میں اس کی عدت تین مہینے ہیں اور حاملہ کی عدت وضع حمل ہے اور جو عورت آزاد نہ ہو بلکہ کسی کی شرعی قاعدہ کے موافق لونڈی ہو اگر اس کو حیض آتا ہو تو اس کی عدت دو حیض اور حیض نہ آئے تو اگر وہ صغیرہ یا بڑھیا ہے تو اس کی عدت ڈیڑھ مہینہ ہے اور حاملہ ہے تو وہی وضع حمل ہے دوسری آیتوں اور حدیثوں سے یہ تفصیل ثابت ہے۔ 3  یعنی عدت کے اندر مرد چاہے تو عورت کو پھر رکھ لے اگرچہ عورت کی خوشی نہ ہو مگر اس لوٹانے سے مقصود سلوک اور اصلاح ہو۔ عورت کو ستانا یا اس دباؤ میں اس سے مہر کا معاف کرانا منظور نہ ہو یہ ظلم ہے اگر ایسا کرے گا گنہگار ہوگا گو رجعت بھی صحیح ہوجائے گی۔ 4  یعنی یہ امر تو حق ہے کہ جیسے مردوں کے حقوق عورتوں پر ہیں ایسے ہی عورتوں کے حقوق مردوں پر ہیں جن کا قاعدہ کے موافق ادا کرنا ہر ایک پر ضروری ہے تو اب مرد کو عورت کے ساتھ بدسلوکی اور اس کی ہر قسم کی حق تلفی ممنوع ہوگی مگر یہ بھی ہے کہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت اور فوقیت ہے تو اس لیے رجعت میں اختیار مرد کو ہی دیا گیا۔
Top