Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 27
الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ١۪ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
الَّذِیْنَ : جو لوگ يَنْقُضُوْنَ : توڑتے ہیں عَهْدَ اللہِ : اللہ کا وعدہ مِنْ بَعْدِ : سے۔ بعد مِیْثَاقِهِ : پختہ اقرار وَيَقْطَعُوْنَ : اور کاٹتے ہیں مَا۔ اَمَرَ : جس۔ حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے اَنْ يُوْصَلَ : کہ وہ جوڑے رکھیں وَيُفْسِدُوْنَ : اور وہ فساد کرتے ہیں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین أُوْلَٰئِکَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْخَاسِرُوْنَ : نقصان اٹھانے والے ہیں
جو توڑتے ہیں خدا کے معاہدہ کو مضبوط کرنے کے بعد اور قطع کرتے ہیں اس چیز کو جس کو اللہ نے فرمایا ملانے کو4 اور فساد کرتے ہیں ملک میں5 وہی ہیں ٹوٹے والے6 
4 جیسے قطع رحم کرنا، انبیاء اور علماء اور واعظین، اور مومنین اور نماز اور دیگر جملہ امور خیر سے اعراض کرنا۔ 5 فساد سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کو ایمان سے نفرت دلاتے تھے اور مخالفان اسلام کو ورغلا کر مسلمانوں سے مقاتلہ کراتے تھے اور حضرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور صلحائے امت کے عیب نکال کر تشہیر کرتے تھے تاکہ آپ کی اور دین اسلام کی بےوقعتی لوگوں کے ذہن نشین ہوجائے۔ اور مسلمانوں کا راز مخالفوں تک پہنچاتے تھے اور طرح طرح کی رسوم و بدعات خلاف طریقہ اسلام پھیلانے میں سعی کرتے تھے۔ 6  مطلب یہ ہے کہ ان حرکات ناشائستہ سے اپنا ہی کچھ کھوتے ہیں، توہین اسلام اور تحقیر صلحائے امت کچھ بھی نہ ہو سکے گی۔
Top