Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 34
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَ١٘ۗ وَ كَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
وَ : اور اِذْ : جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِکَةِ : فرشتوں کو اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّا : سوائے اِبْلِیْسَ : ابلیس اَبٰى : اس نے انکار کیا وَ اسْتَكْبَرَ : اور تکبر کیا وَکَانَ : اور ہوگیا مِنَ الْکَافِرِیْنَ : کافروں سے
اور جب ہم نے حکم دیا فرشتوں کو کہ سجدہ کرو آدم کو تو سب سجدہ میں گرپڑے مگر شیطان5 اس نے نہ مانا اور تکبر کیا اور تھا وہ کافروں میں کا6 
5 جب حضرت آدم کا خلیفہ ہونا مسلم ہوچکا تو فرشتوں کو اور ان کے ساتھ جنات کو حکم ہوا کہ حضرت آدم کی طرف سجدہ کریں اور ان کو قبلہ سجود بنائیں جیسا سلاطین اپنا اول ولی عہد مقرر کرتے ہیں پھر ارکان دولت کو نذریں پیش کرنے کا حکم کرتے ہیں تاکہ کسی کو سرتابی کی گنجاہش نہ رہے چناچہ سب نے سجدہ مذکور ادا کیا سوائے ابلیس کے کہ اصل سے جنات میں تھا اور ملائکہ کے ساتھ کمال اختلاط رکھتا تھا اور سبب اس سرکشی کا یہ ہوا کہ جنات چند ہزار سال سے زمین میں متصرف تھے اور آسمان پر بھی جاتے تھے۔ جب ان کا فساد اور خونریزی بڑھی تو ملائکہ نے بحکم الٰہی بعض کو قتل کیا اور بعض کو جنگل پہاڑ اور جزائر میں منتشر کردیا۔ ابلیس ان میں بڑا عالم و عابد تھا اس نے جنات کے فساد سے اپنی بےلوثی ظاہر کی، فرشتوں کی سفارش سے یہ بچ گیا اور ان ہی میں رہنے لگا اور اس طمع میں کہ تمام جنات کی جگہ اب صرف میں زمین میں متصرف بنایا جاؤں عبادت میں بہت کوشش کرتا رہا اور خلافت ارض کا خیال پکاتا رہا۔ جب حکم الٰہی حضرت آدم کی نسبت خلافت کا ظاہر ہوا تو ابلیس مایوس ہوا اور عبادت ریائی کے رائگاں جانے پر جوش حسد میں سب کچھ کیا اور ملعون ہوا۔ 6 یعنی علم الٰہی میں پہلے ہی کافر تھا اوروں کو گو اب ظاہر ہوا یا یوں کہو کہ اب کافر ہوگیا اس وجہ سے کہ حکم الٰہی کا بوجہ تکبر انکار کیا اور حکم الٰہی کو خلاف حکمت و مصلحت اور موجب عار سمجھا یہ نہیں کہ فقط سجدہ ہی نہیں کیا۔
Top