Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 37
فَتَلَقّٰۤى اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
فَتَلَقّٰى : پھر حاصل کرلیے اٰدَمُ : آدم مِنْ رَّبِهٖ : اپنے رب سے کَلِمَاتٍ : کچھ کلمے فَتَابَ : پھر اس نے توبہ قبول کی عَلَيْهِ : اس کی اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِیْمُ : رحم کرنے والا
پھر سیکھ لیں آدم نے اپنے رب سے چند باتیں پھر متوجہ ہوگیا اللہ اس پر بیشک وہی ہے توبہ قبول کرنے والا مہربان2
2 جب حضرت آدم (علیہ السلام) نے حق تعالیٰ کا حکم عتاب آمیز سنا اور جنت سے باہر آگئے تو بحالت ندامت و انفعال گریہ وزاری میں مصروف تھے اس حالت میں حق تعالیٰ نے اپنی رحمت سے چند کلمات ان کو القاء اور الہام کے طور پر بتلائے جن سے ان کی توبہ قبول ہوئی وہ کلمات یہ ہیں ربنا ظلمنا انفسنا آخر آیت تک۔
Top