Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 40
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِیْۤ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْ١ۚ وَ اِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ
يَا بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ : اے اولاد یعقوب اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِیْ : جو اَنْعَمْتُ : میں نے بخشی عَلَيْكُمْ : تمہیں وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِعَهْدِیْ : میرا وعدہ أُوْفِ : میں پورا کروں گا بِعَهْدِكُمْ : تمہارا وعدہ وَاِيَّايَ : اور مجھ ہی سے فَارْهَبُوْنِ : ڈرو
اے بنی اسرائیل5 یاد کرو میرے وہ احسان جو میں نے تم پر کئے6  اور تم پورا کرو میرا قرار تو میں پورا کروں تمہارا قرار7 اور مجھ ہی سے ڈرو8
5 اول یایھا الناس اعبدوا خطاب عام تھا اور ان نعمتوں کا ذکر فرمایا تھا جو تمام بنی آدم پر عام تھیں مثلا زمین و آسمان و جملہ اشیاء کا پیدا کرنا۔ پھر حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا کر کے ان کو خلیفہ بنانا اور بہشت میں داخل کرنا وغیرہ۔ اب ان میں سے خاص بنی اسرائیل کو خطاب کیا گیا، اور خاص نعمتیں جو وقتا فوقتا پشت در پشت ان پر ہوتی چلی آئیں اور انہوں نے جو کفران نعمت کیا ان سب باتوں کو مفصل ذکر کیا جاتا ہے۔ کیونکہ بنی اسرائیل تمام فرقوں سے بنی آدم میں ممتاز اور اہل علم و کتاب و نبوت اور انبیاء کو پہچاننے والے سمجھے جاتے تھے کیونکہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تک چار ہزار نبی ان میں آچکے تھے تمام عرب کی نظریں ان کی طرف تھیں کہ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی تصدیق کرتے ہیں یا نہیں اس لئے ان انعامات اور خرابیوں کو بسط کے ساتھ ذکر فرمایا کہ شرما کر ایمان لائیں، ورنہ اور لوگ ان کی حرکات سے واقف ہو کر ان کی بات کا اعتبار نہ کریں اور اسرائیل نام ہے حضرت یعقوب کا، اس کے معنی ہیں عبداللہ۔ 6  ہزاروں انبیاء ان میں بھیجے گئے۔ تورات وغیرہ کتابیں نازل فرمائیں۔ فرعون سے نجات دے کر ملک شام میں تسلط دیا، من وسلوی نازل ہوا، ایک پتھر سے بارہ چشمے جاری کئے جو نعمتیں اور خوارق عادات کسی فرقہ کو نصیب نہیں ہوئیں۔ 7  توریت میں یہ قرار کیا تھا کہ تم تورات کے حکم پر قائم رہو گے اور جس پیغمبر کو بھیجوں اس پر ایمان لا کر اس کے رفیق رہو گے تو ملک شام تمہارے قبضہ میں رہے گا (بنی اسرائیل نے اس کو قبول کرلیا تھا) مگر پھر قرار پر قائم نہ رہے بدنیتی کی رشوت لے کے مسئلے غلط بتائے حق کو چھپایا اپنی ریاست جمائی، پیغمبر کی اطاعت نہ کی بلکہ بعض پیغمبروں کو قتل کیا، تورات میں جہاں حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی صفت تھی اس کو بدل ڈالا اس لئے گمراہ ہوئے۔ 8  یعنی منافع دنیاوی کے فوت ہونے سے مت ڈرو۔
Top