Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 105
وَ لَقَدْ كَتَبْنَا فِی الزَّبُوْرِ مِنْۢ بَعْدِ الذِّكْرِ اَنَّ الْاَرْضَ یَرِثُهَا عِبَادِیَ الصّٰلِحُوْنَ
وَلَقَدْ كَتَبْنَا : اور تحقیق ہم نے لکھا فِي الزَّبُوْرِ : زبور میں مِنْۢ بَعْدِ الذِّكْرِ : نصیحت کے بعد اَنَّ : کہ الْاَرْضَ : زمین يَرِثُهَا : اس کے وارث عِبَادِيَ : میرے بندے الصّٰلِحُوْنَ : نیک (جمع)
اور ہم نے لکھ دیا ہے زبور میں نصیحت کے پیچھے کہ آخر زمین پر مالک ہوں گے میرے نیک بندے1
1 کامل وفادار بندوں سے حق تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ ان کو دنیا و آخرت کی کامیابی اور اس زمین اور جنت کی زمین کا وارث بنائے گا چناچہ فرمایا۔ ( اِنَّ الْاَرْضَ لِلّٰهِ ڐ يُوْرِثُهَا مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۭوَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِيْنَ ) 7 ۔ الاعراف :128) اور ( اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ ) 40 ۔ غافر :56) اور (وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۠ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِي ارْتَضٰى لَهُمْ ) 24 ۔ النور :55) یہ ایسا حتمی اور قطعی وعدہ ہے جس کی خبر اس نے اپنی کتب شرعیہ اور کتب قدریہ میں دی۔ " لوح محفوظ ' اور " ام الکتاب " میں یہ وعدہ درج کیا اور انبیاء (علیہم السلام) کی زبانی بار بار اعلان کرایا۔ داؤد (علیہ السلام) کی کتاب " زبور " 37۔ 29 میں ہے کہ "' صادق زمین کے وارث ہوں گے۔ " چناچہ اس امت میں کے کامل وفادار اور صادق بندے مدت دراز تک زمین کے وارث رہے، شرق و غرب میں انہوں نے آسمانی بادشاہت قائم کی، عدل و انصاف کے جھنڈے گاڑ دیئے۔ دین حق کا ڈنکا چار دانگ عالم میں بجا دیا۔ اور نبی کریم ﷺ کی یہ پیشین گوئی ان کے ہاتھوں پر پوری ہوئی۔ " اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی زَوٰی لِیَ الْاَرْضَ فَرَأَ یْتُ مَشَارِقَہَا وَمَغَارِبَہَا وَاِنَّ اُمَّتِیْ سَیَبْلُغُ مُلْکُہَا مَازَوٰی لِیْ مِنْہَا " اور اسی قسم کی دوسری پیشین گوئی امام مہدی (علیہ السلام) اور حضرت مسیح (علیہ السلام) کے زمانہ میں پوری ہو کر رہے گی۔
Top