Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 61
قَالُوْا فَاْتُوْا بِهٖ عَلٰۤى اَعْیُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَشْهَدُوْنَ
قَالُوْا : وہ بولے فَاْتُوْا : ہم نے سنا ہے بِهٖ : اسے عَلٰٓي : سامنے اَعْيُنِ : آنکھیں النَّاسِ : لوگ لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَشْهَدُوْنَ : وہ دیکھیں
وہ بولے اس کو لے آؤ لوگوں کے سامنے شاید وہ دیکھیں13
13 یعنی اس کو بلا کر برملا مجمع عام میں بیان لیا جائے۔ تاکہ معاملہ کو سب لوگ دیکھ کر خود اس کی باتیں سن کر گواہ رہیں کہ جو سزا اس کو قوم کی طرف سے دی جائے گی بیشک وہ اس کا مستحق تھا۔ یہ تو ان کی غرض تھی اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا مقصود بھی یہ ہی ہوگا کہ مجمع عام میں ان کو موقع ملے کہ مشرکین کو عاجز و مبہوت کریں اور علیٰ رؤس الاشہاد غلبہ حق کا اظہار ہو۔
Top