Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 68
قَالُوْا حَرِّقُوْهُ وَ انْصُرُوْۤا اٰلِهَتَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے حَرِّقُوْهُ : تم اسے جلا ڈالو وَانْصُرُوْٓا : اور تم مدد کرو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے معبودوں کو اِنْ : اگر كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ : تم ہو کرنے والے (کچھ کرنا ہے)
بولے اس کو جلاؤ اور مدد کرو اپنے معبودوں کی اگر کچھ کرتے ہو6 
6  یعنی بحث و مناظرہ میں تو اس سے جیت نہیں سکتے۔ اب صرف ایک ہی صورت ہے کہ (جو معبود ہماری بلکہ خود اپنی مدد نہیں کرسکتے) ہم ان کی مدد کریں اور ان کے دشمن کو سخت ترین سزا دیں۔ اگر ایسا نہ کرسکے تو ہم نے کچھ کام نہ کیا۔ چناچہ اس مشورہ کے موافق حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں جلانے کی سزا تجویز ہوئی۔ گویا جس طرح ابراہیم (علیہ السلام) نے بت توڑ کر ان کے دل جلائے تھے، یہ ان کو آگ میں جلا ڈالیں۔ آخر ظالموں نے جمع ہو کر نہایت اہتمام اور بےرحمی کے ساتھ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو سخت بھڑکتی ہوئی آگ کی نذر کردیا۔
Top