Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 95
وَ حَرٰمٌ عَلٰى قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَاۤ اَنَّهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ
وَحَرٰمٌ : اور حرام عَلٰي قَرْيَةٍ : بستی پر اَهْلَكْنٰهَآ : جسے ہم نے ہلاک کردیا اَنَّهُمْ : کہ وہ لَا يَرْجِعُوْنَ : لوٹ کر نہیں آئیں گے
اور مقرر ہو چکاہر بستی پر جس کو غارت کردیا ہم نے کہ وہ پھر کر نہیں آئیں گے13
13 پہلے نجات پانے والے مومنین کا ذکر تھا اس کے بالمقابل اس آیت میں ہلاک ہونے والے کافروں کا مذکور ہے یعنی جن کے لیے ہلاک اور غارت ہونا مقدر ہوچکا وہ کبھی اپنے کفر و عصیان کو چھوڑ کر اور توبہ کر کے خدا کی طرف رجوع ہونے والے نہیں۔ نہ وہ کبھی دنیا میں اس غرض سے واپس کیے جاسکتے ہیں کہ دوبارہ یہاں آکر گذشتہ زندگی کی تقصیرات کی تلافی کرلیں۔ پھر ان کو نجات و فلاح کی توقع کدھر سے ہوسکتی ہے۔ ان کے لیے تو صرف ایک ہی وقت ہے جب وہ دوبارہ زندہ ہو کر خدا کی طرف رجوع کریں گے اور اپنی زیادتیوں کے معترف ہو کر پشیماں ہوں گے۔ مگر اس وقت پشیمانی کچھ کام نہ آئے گی وہ وقت قیامت کا ہے جس کے مبادی قریبہ میں سے ہے خروج " یاجوج و ماجوج " آگے اس کو بیان فرماتے ہیں۔
Top