Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 13
یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ١ؕ لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَ لَبِئْسَ الْعَشِیْرُ
يَدْعُوْا : وہ پکارتا ہے لَمَنْ : اس کو جو ضَرُّهٗٓ : اس کا ضرر اَقْرَبُ : زیادہ قریب مِنْ نَّفْعِهٖ : اس کے نفع سے لَبِئْسَ : بیشک برا الْمَوْلٰى : دوست وَلَبِئْسَ : اور بیشک برا الْعَشِيْرُ : رفیق
پکارے جاتا ہے اس کو جس کا ضرر پہلے پہنچے نفع سے1 بیشک برا دوست ہے اور برارفیق2
1 یعنی بتوں سے نفع کی تو امید موہوم ہے (بت پرستوں کے زعم کے موافق) لیکن ان کو پوجنے کا جو ضرر ہے وہ قطعی اور یقینی ہے اس لیے فائدہ کا سوال تو بعد کو دیکھا جائے گا، نقصان ابھی ہاتھوں ہاتھ پہنچ گیا۔ 2 جب قیامت میں بت پرستی کے نتائج سامنے آئیں گے تو بت پرست بھی یہ کہیں گے " لَبِئْسَ الْمَوْلٰی وَلَبِئْسَ الْعَشِیْرُ " یعنی جن سے بڑی امداد ورفاقت کی توقع تھی وہ بہت ہی برے رفیق اور مددگار ثابت ہوئے کہ نفع تو کیا پہنچاتے الٹا ان کے سبب سے نقصان پہنچ گیا۔
Top