Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 19
هٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ١٘ فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ١ؕ یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُۚ
ھٰذٰنِ : یہ دو خَصْمٰنِ : دو فریق اخْتَصَمُوْا : وہ جھگرے فِيْ رَبِّهِمْ : اپنے رب (کے بارے) میں فَالَّذِيْنَ : پس وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا قُطِّعَتْ : قطع کیے گئے لَهُمْ : ان کے لیے ثِيَابٌ : کپڑے مِّنْ نَّارٍ : آگ کے يُصَبُّ : ڈالا جائے گا مِنْ فَوْقِ : اوپر رُءُوْسِهِمُ : ان کے سر (جمع) الْحَمِيْمُ : کھولتا ہوا پانی
یہ دو مدعی ہیں جھگڑے ہیں اپنے رب پر4 سو جو منکر ہوئے ان کے واسطے بیونتے ہیں کپڑے آگ کے5 ڈالتے ہیں ان کے سر پر جلتا پانی،
4 یعنی پہلے (اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ هَادُوْا وَالصّٰبِــِٕــيْنَ وَالنَّصٰرٰي وَالْمَجُوْسَ وَالَّذِيْنَ اَشْرَكُـوْٓا) 22 ۔ الحج :17) الیٰ آخرہ میں جن فرقوں کا ذکر ہوا ان سب کو حق و باطل پر ہونے کی حیثیت سے دو فریق کہہ سکتے ہیں۔ ایک مومنین کا گروہ جو اپنے رب کی سب باتوں کو من و عن تسلیم کرتا اور اس کے احکام کے آگے سربسجود رہتا ہے۔ دوسرے کفار کا مجمع جس میں یہود، نصاریٰ ، مجوس، مشرکین، صابئین وغیرہ ہم سب شامل ہیں۔ جو ربانی ہدایات کو قبول نہیں کرتے اور اس کی اطاعت کے لیے سر نہیں جھکاتے، یہ دونوں فریق دعاوی میں، بحث و مناظرہ میں اور جہاد و قتال کے مواقع میں بھی ایک دوسرے کے مدمقابل رہتے ہیں۔ جیسا کہ " بدر " کے میدان مبارزہ میں حضرت علی، حضرت حمزہ اور عبیدہ بن الحارث ؓ تین کافروں (عتبہ ابن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ) کے مقابلہ پر نکلے تھے، آگے دونوں فریق کا انجام بتلاتے ہیں۔ 5 یعنی جس طرح لباس آدمی کے بدن کو ڈھانپ لیتا ہے۔ جہنم کی آگ اسی طرح ان کو محیط ہوگی۔ یا کسی ایسی چیز کے کپڑے پہنائے جائیں گے جو آگ کی گرمی سے بہت سخت اور بہت جلد تپنے والے ہوں۔
Top