Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 23
اِنَّ اللّٰهَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ؕ وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُدْخِلُ : داخل کرے گا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : صالح (نیک) جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں يُحَلَّوْنَ فِيْهَا : وہ پہنائے جائیں گے اس میں مِنْ اَسَاوِرَ : کنگن مِنْ ذَهَبٍ : سونے کے وَّلُؤْلُؤًا : اور موتی وَلِبَاسُهُمْ : اور ان کا لباس فِيْهَا : اس میں حَرِيْرٌ : ریشم
بیشک اللہ داخل کرے گا ان کو جو یقین لائے اور کیں بھلائیاں باغوں میں بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں گہنا پہنائیں گے ان کو وہاں کنگن سونے کے اور موتی8 اور ان کی پوشاک ہے وہاں ریشم کی9
8 یعنی بڑی آرائش اور زیب وزینت سے رہیں گے اور ہر ایک عنوان سے تجمل و تنعم کا اظہار ہوگا۔ 9 پہلے (قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّنْ نَّارٍ ) 22 ۔ الحج :19) میں دوزخیوں کا لباس مذکور ہوا تھا، اس کے بالمقابل یہاں جنتیوں کا پہناوا بیان فرماتے ہیں کہ ان کی پوشاک ریشم کی ہوگی۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " یہ جو فرمایا کہ وہاں گہنا اور وہاں پوشاک۔ معلوم ہوا یہ دونوں (چیزیں مردوں کے لیے) یہاں نہیں۔ اور گہنوں میں سے کنگن اس واسطے کہ غلام کی خدمت پسند آتی ہے تو کڑے ہاتھ میں ڈالتے ہیں۔ " (تنبیہ) احادیث میں ہے کہ جو مرد یہاں ریشم کا لباس پہنے گا آخرت میں نہیں پہنے گا اگر وہ پہننے والا کافر ہے تب تو ظاہر ہے کہ وہ جنت میں داخل ہی نہ ہوگا کہ جنتیوں کا لباس پہنے۔ ہاں اگر مومن ہے تو شاید کچھ مدت تک اس لباس سے محروم رکھا جائے پھر ابدالآباد تک پہنتا رہے اور اس لا متناہی مدت کے مقابلہ میں یہ قلیل زمانہ غیر معتدبہ سمجھا جائے۔
Top