Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 24
وَ هُدُوْۤا اِلَى الطَّیِّبِ مِنَ الْقَوْلِ١ۖۚ وَ هُدُوْۤا اِلٰى صِرَاطِ الْحَمِیْدِ
وَهُدُوْٓا : اور انہیں ہدایت کی گئی اِلَى : طرف الطَّيِّبِ : پاکیزہ مِنَ : سے۔ کی الْقَوْلِ : بات وَهُدُوْٓا : اور انہیں ہدایت کی گئی اِلٰى : طرف صِرَاطِ : راہ الْحَمِيْدِ : تعریفوں کا لائق
اور راہ پائی انہوں نے ستھری بات کی10 اور پائی اس تعریفوں والے کی راہ11
10 دنیا میں بھی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہا، قرآن پڑھا، خدا کی تسبیح وتحمید کی اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کیا اور آخرت میں بھی کہ فرشتے ہر طرف سے سلام کریں گے اور جنتی آپس میں ایک دوسرے سے ستھری باتیں کرتے ہوں گے بک بک جھک جھک نہ ہوگی اور نعمائے جنت پر شکر خداوندی بجا لائیں گے۔ مثلاً کہیں گے " اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ صَدَقَنَا وَعْدَہ، وَاَوْرَثَنَا الْجَنَّۃَ " سورة فاطر میں ہے (يُحَلَّوْنَ فِيْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّلُــؤْلُــؤًا ۚ وَلِبَاسُهُمْ فِيْهَا حَرِيْرٌ 33؀ وَقَالُوا الْحـَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْٓ اَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ ) 35 ۔ فاطر :34-33) اس سے آیت حاضرہ کی تفسیر ہوتی ہے۔ نبہ علیہ فی الروح۔ 11 یعنی اللہ کی راہ پائی جس کا نام اسلام ہے یہ راہ خود بھی حمید ہے اور راہ والا بھی حمید ہے۔ یا راہ پائی اس جگہ کی جہاں پہنچ کر آدمی کو خدا تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہوتا ہے۔
Top