Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 29
ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَهُمْ وَ لْیُوْفُوْا نُذُوْرَهُمْ وَ لْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ
ثُمَّ : پھر لْيَقْضُوْا : چاہیے کہ دور کریں تَفَثَهُمْ : اپنا میل کچیل وَلْيُوْفُوْا : اور پوری کریں نُذُوْرَهُمْ : اپنی نذریں وَلْيَطَّوَّفُوْا : اور طواف کریں بِالْبَيْتِ الْعَتِيْقِ : قدیم گھر
پھر چاہیے کہ ختم کردیں اپنا میل کچیل اور پوری کریں اپنی منتیں اور طواف کریں اس قدیم گھر کا10
10 جہاں سے لبیک شروع کرتے ہیں حجامت نہیں بنواتے، ناخن نہیں لیتے، بالوں میں تیل نہیں ڈالتے، بدن پر میل اور گردوغبار چڑھ جاتا ہے زیادہ مل دَل کر غسل نہیں کرتے۔ ایک عجیب عاشقانہ و مستانہ حالت ہوتی ہے، اب دسویں تاریخ کو سب قصے تمام کرتے ہیں، حجامت بنوا کر غسل کر کے سلے ہوئے کپڑے پہن کر طواف زیارت کو جاتے ہیں، جس کو ذبح کرنا ہو پہلے ذبح کرلیتا ہے۔ اور اپنی منتیں پوری کرنے سے یہ مراد ہے کہ اپنی مرادوں کے واسطے جو منتیں مانی ہوں ادا کریں۔ اصل منت اللہ کی ہے اور کسی کی نہیں۔ بعض کے نزدیک " نذور " کے لفظ سے مناسک حج یا واجبات حج مراد ہیں۔ اور یہ ہی اقرب معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔ (تنبیہ) " عتیق " کے معنی قدیم پرانے کے ہیں، اور بعض کے نزدیک " بیت عتیق " اس لیے کہا کہ اس گھر کو برباد کرنے کی غرض سے جو طاقت اٹھے گی حق تعالیٰ اس کو کامیاب نہ ہونے دے گا۔ تاآنکہ خود اس کا اٹھا لینا منظور ہو۔
Top