Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 31
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَكَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّیْرُ اَوْ تَهْوِیْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ مَكَانٍ سَحِیْقٍ
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے یک رخ ہوکر غَيْرَ : نہ مُشْرِكِيْنَ : شریک کرنے والے بِهٖ : اس کے ساتھ وَمَنْ : اور جو يُّشْرِكْ : شریک کرے گا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَكَاَنَّمَا : تو گویا خَرَّ : وہ گرا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے فَتَخْطَفُهُ : پس اسے اچک لے جاتے ہیں الطَّيْرُ : پرندے اَوْ : یا تَهْوِيْ : پھینک دیتی ہے بِهِ : اس کو الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں مَكَانٍ : کسی جگہ سَحِيْقٍ : دور دراز
ایک اللہ کی طرف کے ہو کر نہ کہ اس کے ساتھ شریک بنا کر3 اور جس نے شریک بنایا اللہ کا، سو جیسے گرپڑا آسمان سے پھر اچکتے ہیں اس کو اڑنے والے مردار خوار، یا جا ڈالا اس کو ہوا نے کسی دوسرے مکان میں4
3 یعنی ہر طرف سے ہٹ کر ایک اللہ کے ہو کر رہو۔ تمہارے تمام افعال ونیّات بالکلیہ بلا شرکت غیرے خالص خدا کے لیے ہونے چاہئیں۔ 4 یہ شرک کی مثال بیان فرمائی، خلاصہ یہ ہے کہ توحید نہایت اعلیٰ اور بلند مقام ہے۔ اس کو چھوڑ کر جب آدمی کسی مخلوق کے سامنے جھکتا ہے تو خود اپنے کو ذلیل کرتا اور آسمان توحید کی بلندی سے پستی کی طرف گراتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس قدر اونچے سے گر کر زندہ بچ نہیں سکتا۔ اب یا تو اہواء و افکار ردیہ کے مردار خوار جانور چاروں طرف سے اس کی بوٹیاں نوچ کر کھائیں گے یا شیطان لعین ایک تیز ہوا کے جھکڑ کی طرح اس کو اڑا لے جائے گا اور ایسے گہرے کھڈ میں پھینکے گا جہاں کوئی ہڈی پسلی نظر نہ آئے۔ یا یوں کہو کہ مثال میں دو قسم کے مشرکوں کا الگ الگ حال بیان ہوا ہے۔ جو مشرک اپنے شرک میں پوری طرح پکا نہیں مذبذب ہے کبھی ایک طرف جھک جاتا ہے کبھی دوسری طرف، وہ " فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ " کا، اور جو مشرک اپنے شرک میں پوری طرح پکا اٹل ہو، وہ " تَہْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ " کا مصداق ہے یا تَخْطَفُہُ الطَّیْرُ سے مراد لوگوں کے ہاتھوں مارا جانا اور تَہْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ سے طبعی موت مرنا مراد ہو، اکثر مفسرین نے وجہ تشبیہ کے بیان میں اسی طرح کے احتمالات ذکر کیے ہیں۔ لیکن حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ جس کی نیت ایک اللہ پر ہے وہ قائم ہے اور جہاں نیت بہت طرف گئی وہ سب اس کو (پریشان کر کے) راہ میں سے اچک لیں گی۔ یا سب سے منکر ہو کر دہری ہوجائے گا۔ "
Top