Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 54
وَّ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَیُؤْمِنُوْا بِهٖ فَتُخْبِتَ لَهٗ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَّلِيَعْلَمَ : اور تاکہ جان لیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ : علم دیا گیا اَنَّهُ : کہ یہ الْحَقُّ : حق مِنْ رَّبِّكَ : تمہارے رب سے فَيُؤْمِنُوْا : تو وہ ایمان لے آئیں بِهٖ : اس پر فَتُخْبِتَ : تو جھک جائیں لَهٗ : اس کے لیے قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَهَادِ : ہدایت دینے والا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : وہ لوگ جو ایمان لائے اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اور اس واسطے کہ معلوم کرلیں وہ لوگ جن کو سمجھ ملی ہے کہ یہ تحقیق ہے تیرے رب کی طرف سے پھر اس پر یقین لائیں نرم ہوجائیں اس کے آگے ان کے دل اور اللہ سمجھانے والا ہے یقین لانے والوں کو راہ سیدھی1
1 " موضح القرآن " میں ہے۔ " یعنی اس میں گمراہ بہکتے ہیں سو ان کا کام ہے بہکنا، اور ایمان والے اور زیادہ مضبوط ہوتے ہیں کہ اس کلام میں بندہ کا دخل نہیں۔ اگر ہوتا تو یہ بھی بندہ کے خیال کی طرح کبھی صحیح کبھی غلط نکلتا۔ اور جس کی نیت اعتقاد پر ہو۔ اللہ اس کو یہ بات سمجھاتا ہے۔ " حضرت شاہ صاحب نے یہ فائدہ اپنے مذاق کے موافق لکھا ہے۔ ہمارا جو خیال ہے اس کی تقریر گذشتہ فائدہ میں گزر چکی۔ واللہ اعلم۔
Top