Tafseer-e-Usmani - Al-Muminoon : 101
فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَلَاۤ اَنْسَابَ بَیْنَهُمْ یَوْمَئِذٍ وَّ لَا یَتَسَآءَلُوْنَ
فَاِذَا : پھر جب نُفِخَ : پھونکا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں فَلَآ اَنْسَابَ : تو نہ رشتے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَئِذٍ : اس دن وَّلَا يَتَسَآءَلُوْنَ : اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے
پھر جب پھونک ماریں صور میں تو نہ قرابتیں ہیں ان میں اس دن اور نہ ایک دوسرے کو پوچھے4
4 یعنی عالم برزخ کے بعد قیامت کی گھڑی ہے۔ دوسری مرتبہ صور پھونکنے کے بعد تمام خلائق کو ایک میدان میں لا کھڑا کریں گے۔ اس وقت ہر ایک شخص اپنی فکر میں مشغول ہوگا۔ اولاد ماں باپ سے، بھائی بھائی سے اور میاں بیوی سے سروکار نہ رکھے گا۔ ایک دوسرے سے بیزار ہوں گے۔ کوئی کسی کی بات نہ پوچھے گا۔ (يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِيْهِ 34؀ۙ وَاُمِّهٖ وَاَبِيْهِ 35؀ۙ وَصَاحِبَتِهٖ وَبَنِيْهِ 36؀ۭ لِكُلِّ امْرِۍ مِّنْهُمْ يَوْمَىِٕذٍ شَاْنٌ يُّغْنِيْهِ 37؀) 80 ۔ عبس :34 تا 37) اس کے بعد دوسرے وقت ممکن ہے بعض قرابتوں سے کچھ نفع پہنچ جائے کما قال تعالیٰ (وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّــتُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَآ اَلَتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ ) 52 ۔ الطور :21) (تنبیہ) بعض احادیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن سارے نسب اور دامادی کے تعلقات منقطع ہوجائیں گے (یعنی کام نہ دیں گے) " اِلَّانَسَبِیْ وَصِہْرِی " (بجز میرے نسب اور صہر کے) معلوم ہوا کہ حضور ﷺ کے تعلقات عموم سے مستثنیٰ ہیں۔ اسی حدیث کو سن کر حضرت عمر ؓ نے ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب سے نکاح کیا، اور چالیس ہزار درہم مہرب اندھا۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " وہاں باپ بیٹا ایک دوسرے کو شامل نہیں، ہر ایک سے اس کے عمل کا حساب ہے۔ "'
Top