Tafseer-e-Usmani - Al-Muminoon : 4
وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ لِلزَّكٰوةِ : زکوۃ (کو) فٰعِلُوْنَ : ادا کرنے والے
اور جو زکوٰۃ دیا کرتے ہیں3
3 یعنی ان کی عادت ہے کہ ہمیشہ زکوٰۃ ادا کرتے رہتے ہیں۔ ایسا نہیں کہ کبھی دی کبھی نہ دی، غالباً اسی لیے " یُؤدُّوْنَ الزکوٰۃ " کی جگہ " لِلزَّکوٰۃِ فَاعِلُوْنَ " کی ترکیب اختیار فرمائی۔ گویا بتلادیا کہ زکوٰۃ ادا کرنا ان کا مستمرکام ہے۔ مترجم محقق قدس اللہ روحہ نے " دیا کرتے ہیں ' کہہ کر ادھر اشارہ کردیا۔ بعض مفسرین نے یہاں زکوٰۃ کو " طہارت " (پاکیزگی) یا تزکیہ نفس کے معنی میں لیا ہے۔ گویا آیت حاضرہ کو (قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰى) 87 ۔ الاعلیٰ :14) اور (قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰى) 91 ۔ الشمس :9) کے مشابہ قرار دیا ہے۔ اگر یہ مراد ہو تو اس کے مفہوم کو عام رکھا جائے جس میں بدن کا، دل کا اور مال کا پاک رکھنا سب داخل ہو۔ زکوٰۃ و صدقات بھی ایک قسم کی مالی تطہیر ہے۔ (خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَـةً تُطَهِّرُھُمْ وَتُزَكِّيْهِمْ بِهَا) 9 ۔ التوبہ :103) یہ کہنا کہ آیت مکی ہے اور مکہ میں زکوٰۃ فرض نہ ہوئی تھی، ابن کثیر نے اس کا جواب دیا ہے کہ اصل زکوٰۃ کی مشروعیت مکہ میں ہوچکی تھی۔ ہاں مقادیر و نصب وغیرہ کی تشخیص مدینہ پہنچ کر ہوئی واللہ اعلم۔
Top