Tafseer-e-Usmani - Al-Muminoon : 65
لَا تَجْئَرُوا الْیَوْمَ١۫ اِنَّكُمْ مِّنَّا لَا تُنْصَرُوْنَ
لَا تَجْئَرُوا : تم فریاد نہ کرو الْيَوْمَ : آج اِنَّكُمْ : بیشک تم مِّنَّا : ہم سے لَا تُنْصَرُوْنَ : تم مدد نہ دئیے جاؤگے
مت چلاؤ آج کے دن تم ہم سے چھوٹ نہ سکو گے1
1 یعنی جب دنیاوی یا اخروی عذاب میں پکڑے جائیں گے تو چلائیں گے اور شور مچائیں گے کہ ہمیں اس آفت سے بچاؤ۔ بھلا وہاں بچانے والا کون ؟ حکم ہوگا کہ چلاؤ نہیں، یہ سب چیخ پکار بیکار ہے۔ آج کوئی تمہاری مدد کو نہیں پہنچ سکتا نہ ہمارے عذاب سے چھڑا سکتا ہے۔ چناچہ اس عذاب کا ایک نمونہ کفار مکہ کو بدر میں دکھلایا گیا جہاں ان کے بڑے بڑے سردار مارے گئے یا قید ہوگئے۔ عورتیں مہینوں تک ان کا نوحہ کرتی رہیں، سر کے بال کٹوا کر ماتم کیے گئے، روئے پیٹے، چیخے چلائے، کچھ بن نہ پڑا۔ ایک مرتبہ حضور ﷺ نے مظالم سے تنگ آکر بددعا فرمائی تو سات سال کا قحط مسلط ہوا مردار کی ہڈیاں اور چمڑے کھانے اور خون پینے کی نوبت آگئی، آخر رحمۃً للعالمین سے رحم کا واسطہ دے کر دعا کی درخواست کی۔ تب اللہ تعالیٰ نے وہ عذاب اٹھایا۔ اس وقت نہ " لات و منات " کام آئے نہ ہبل و نائلہ۔
Top