Tafseer-e-Usmani - Al-Furqaan : 30
وَ قَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا هٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا
وَقَالَ : اور کہے گا الرَّسُوْلُ : رسول يٰرَبِّ : اے میرے رب اِنَّ : بیشک قَوْمِي : میری قوم اتَّخَذُوْا : ٹھہرا لیا انہوں نے ھٰذَا الْقُرْاٰنَ : اس قرآن کو مَهْجُوْرًا : متروک (چھوڑنے کے قابل)
اور کہا رسول نے اے میرے رب میری قوم نے ٹھہرایا ہے اس قرآن کو جھک جَھک11
11 یعنی ضدی معاندین نے جب کسی طرح نصیحت پر کان نہ دھرا، تب پیغمبر ﷺ نے بارگاہ الٰہی میں شکایت کی کہ خداوند میری قوم نہیں سنتی، انہوں نے قرآن کریم جیسی عظیم الشان کتاب کو (العیاذ باللہ) بکواس قرار دیا ہے، جب قرآن پڑھا جاتا ہے تو خوب شور مچاتے اور بک بک جھک جھک کرتے ہیں۔ تاکہ کوئی شخص سن اور سمجھ نہ سکے۔ اس طرح ان اشقیاء نے قرآن جیسی قابل قدر کتاب کو بالکل متروک و مہجور کر چھوڑا ہے۔ (تنبیہ) آیت میں اگرچہ مذکور صرف کافروں کا ہے تاہم قرآن کی تصدیق نہ کرنا، اس میں تدبر نہ کرنا، اس پر عمل نہ کرنا اس کی تلاوت نہ کرنا، اس کی صحیح قراءت کی طرف توجہ نہ کرنا، اس سے اعراض کر رکے دوسری لغویات یا حقیر چیزوں کی طرف متوجہ ہونا، یہ سب صورتیں درجہ بدرجہ ہجران قرآن کے تحت میں داخل ہوسکتی ہے۔ فنسال اللہ الکریم المنان القادر علی ما یشآء ان یخلصنا مما یسخطہ ویستعملنا فیما یرضیہ من حفظ کتابہ وفھمہ والقیام بمقتضاہ اناء اللیل واطراف النھار علی الوجہ الذی یحبہ ویرضاہ انہ کریم وھاب۔
Top