Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 197
اَوَ لَمْ یَكُنْ لَّهُمْ اٰیَةً اَنْ یَّعْلَمَهٗ عُلَمٰٓؤُا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
اَوَ : کیا لَمْ يَكُنْ : نہیں ہے لَّهُمْ : ان کے لیے اٰيَةً : ایک نشانی اَنْ يَّعْلَمَهٗ : کہ جانتے ہیں اس کو عُلَمٰٓؤُا : علما بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
کیا ان کے واسطے نشانی نہیں یہ بات کہ اس کی خبر رکھتے ہیں پڑھے لوگ بنی اسرائیل کے5
5 یعنی علمائے بنی اسرائیل خوب جانتے ہیں کہ یہ وہ ہی کتاب اور پیغمبر ہے جس کی خبر پہلے سے آسمانی صحیفوں میں دی گئی تھی۔ چناچہ ان میں سے بعض نے اعلانیہ اور بعض نے اپنی خصوصی مجلسوں میں امر حق کا اقرار کیا ہے اور بعض انصاف پسند اسی علم کی بناء پر مسلمان ہوگئے۔ مثلاً حضرت عبد اللہ بن سلام وغیرہ، غرض ایک منصف فہیم کے لیے جس کا دل حق کی طلب رکھتا اور خدا سے ڈرتا ہو، اس چیز میں بڑی نشانی ہے کہ دوسرے مذاہب کے علماء بھی اپنے دلوں میں قرآن کی حقانیت کو سمجھتے ہیں، گو کسی وجہ سے بعض اوقات اعلان و اقرار کی جرأت نہ کرسکیں۔
Top