Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 201
لَا یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ حَتّٰى یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَۙ
لَا يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان نہ لائیں گے بِهٖ : اس پر حَتّٰى : یہاں تک کہ يَرَوُا : وہ دیکھ لیں گے الْعَذَابَ الْاَلِيْمَ : دردناک عذاب
وہ نہ مانیں گے اس کو جب تک نہ دیکھ لیں گے عذاب دردناک7
7 یعنی جو آدمی جرائم اور گناہوں کا خوگر ہوجاتا ہے اور اپنے قویٰ کو شرارت اور سرکشی میں لگا دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اپنی عادت کے موافق ڈھیل چھوڑ دیتا ہے اور اس کے دل میں انکار و تکذیب کے اثر کو جاگزین کردیتا ہے۔ یہ تقریر ترجمہ کے موافق ہوئی۔ لیکن بہت سے مفسرین نے " سلکناہ " کی ضمیر قرآن کی طرف راجع کی ہے۔ یعنی قرآن کو ہم نے اس طرح مجرمین کے دل میں گھسا دیا ہے کہ وہ دل میں خوب سمجھتے ہیں کہ یہ کلام بشر نہیں ہوسکتا۔ پھر بھی ہٹ دھرمی سے ایمان نہیں لاسکتے اور تکذیب کیے چلے جاتے ہیں تاآنکہ دنیا یا آخرت میں دردناک عذاب کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرلیں، اس وقت مانیں گے کہ ہاں پیغمبر سچے تھے اور جو کتاب لائے تھے وہ سچی تھی، مگر اس وقت ماننا کچھ نفع نہ دے گا۔
Top