Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 22
وَ تِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَّ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
وَتِلْكَ : اور یہ نِعْمَةٌ : کوئی نعمت تَمُنُّهَا عَلَيَّ : تو اس کا احسان رکھتا ہے مجھ پر اَنْ عَبَّدْتَّ : کہ تونے غلام بنایا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
اور کیا وہ احسان ہے جو تو مجھ پر رکھتا ہے کہ غلام بنایا تو نے بنی اسرائیل کو12
12 یعنی بچپن میں میری پرورش کا احسان جتلانا تجھے زیب نہیں دیتا کیا ایک اسرائیلی بچہ کی تربیت سے اس کا جواب ہوسکتا ہے کہ تو نے اس کی ساری قوم کو غلام بنا رکھا ہے۔ بالخصوص جبکہ اس بچہ کی تربیت بھی خود تیرے زہرہ گداز مظالم کے سلسلہ ہی میں وقوع پذیر ہوئی ہو۔ نہ تو " بنی اسرائیل " کے بچوں کو ذبح کرتا، نہ خوف کی وجہ سے میری والدہ تابوت میں رکھ کر مجھے دریا میں چھوڑتی، نہ تیرے محل سرا تک رسائی ہوتی، ان حالات کا تصور کر کے تجھ کو ایسا احسان جتلاتے ہوئے شرمانا چاہیے اور صاف بات یہ ہے کہ جس پروردگار نے تجھ جیسے دشمن کے گھر میں میری پرورش کرائی اسی نے آج تیری خیر خواہی کے لیے مجھے رسول بنا کر بھیجا ہے۔
Top