Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 225
اَلَمْ تَرَ اَنَّهُمْ فِیْ كُلِّ وَادٍ یَّهِیْمُوْنَۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اَنَّهُمْ فِيْ كُلِّ وَادٍ : کہ وہ ہر ادی میں يَّهِيْمُوْنَ : سرگرداں پھرتے ہیں
تو نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر میدان میں سر مارتے پھرتے ہیں13
13 یعنی جو مضمون پکڑ لیا اسی کو بڑھاتے چلے گئے، کسی کی تعریف کی تو آسمان پر چڑھا دیا، مذمت کی تو ساری دنیا کے عیب اس میں جمع کردیئے۔ موجود کو معدوم اور معدوم کو موجود ثابت کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ غرض جھوٹ، مبالغہ اور تخیل کے جس جنگل میں نکل گئے، پھر مڑ کر نہیں دیکھا۔ اسی لیے شعر کی نسبت مشہور ہے۔ " اکذب او احسن او "
Top