Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 227
اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ ذَكَرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ انْتَصَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا١ؕ وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ۠   ۧ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے وَذَكَرُوا اللّٰهَ : اور اللہ کو یاد کیا كَثِيْرًا : بکثرت وَّانْتَصَرُوْا : اور انہوں نے بدلہ لیا مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا ظُلِمُوْا : کہ ان پر ظلم ہوا وَسَيَعْلَمُ : اور عنقریب جان لیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا اَيَّ : کس مُنْقَلَبٍ : لوٹنے کی جگہ (کروٹ) يَّنْقَلِبُوْنَ : وہ الٹتے ہیں (انہیں لوٹ کر جانا ہے
مگر وہ لوگ جو یقین لائے اور کام کیے اچھے اور یاد کی اللہ کی بہت اور بدلہ لیا اس کے پیچھے کہ ان پر ظلم ہوا1 اور اب معلوم کرلیں گے ظلم کرنے والے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں2
1 مگر جو کوئی شعر میں اللہ کی حمد کہے یا نیکی کی ترغیب دے، یا کفر کی مذمت یا گناہ کی برائی کرے یا کافر اسلام کی ہجو کریں یہ اس کا جواب دے، یا کسی نے اس کو ایذاء پہنچائی اس کا جواب بحد اعتدال دیا، ایسا شعر عیب نہیں۔ چناچہ حضرت حسان بن ثابت ؓ وغیرہ ایسے ہی اشعار کہتے تھے۔ اسی لیے حضور نے فرمایا کہ ان کافروں کا جواب دے اور روح القدس تیرے ساتھ ہے۔ 2 یہ (مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا) 26 ۔ الشعرآء :227) کی مناسبت سے فرمایا کہ ظالموں کو عنقریب اپنا انجام معلوم ہوجائے گا کہ کس کروٹ اونٹ بیٹھتا ہے سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ اللہ کی کتابوں اور پیغمبروں کو کاہن و شاعر کہہ کر جھٹلائے۔ تَمَّ سورة الشعراء وللہ الحمد والمنہ۔
Top