Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 23
قَالَ فِرْعَوْنُ وَ مَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَؕ
قَالَ فِرْعَوْنُ : فرعون نے کہا وَمَا : اور کیا ہے رَبُّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
بولا فرعون کیا معنی پروردگار عالم کا13
13 یعنی موسیٰ (علیہ السلام) نے (فَقُوْلَآ اِنَّا رَسُوْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ) 26 ۔ الشعراء :16) کے امتثال میں اپنے کو " رب العالمین " کا پیغمبر کہا، اس پر فرعون حجود، تعنت اور ہٹ دھرمی کی راہ سے بولا کہ (العیاذ باللہ) رب العالمین کیا چیز ہوتی ہے، میری موجودگی میں کسی اور رب کا نام لینا کیا معنی رکھتا ہے کیونکہ اس شقی ازلی کا دعویٰ تو اپنی قوم کے روبرو یہ تھا ماعَلِمْتُ لَکُمْ مِنْ اِلٰہٍ غَیْرِی (میں اپنے سوا تمہارے لیے کوئی معبود نہیں سمجھتا) اور (اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰی) 79 ۔ النازعات :24) (تمہارا بڑا پروردگار میں ہوں) چناچہ اس کی قوم کے لوگ بعض تو انتہائی جہل و بلادت سے اور بعض خوف یا طمع سے اسی کی پرستش کرتے تھے۔ گو دل میں اس ملعون کو بھی خدا کی ہستی کا یقین تھا۔ جیسا کہ (قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَآ اَنْزَلَ هٰٓؤُلَاۗءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ بَصَاۗىِٕرَ ) 17 ۔ الاسراء :102) سے ظاہر ہوتا ہے،
Top