Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 8
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَمَا كَانَ : اور نہیں ہیں اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
اس میں البتہ نشانی ہے اور ان میں بہت لوگ نہیں ماننے والے6 
6  یعنی یہ مکذبین اگر ایک پیش پا افتادہ زمین ہی کے احوال میں غور کرتے تو مبداء و معاد کی معرفت حاصل کرنے کے لیے کافی ہوسکتی تھی۔ کیا دیکھتے نہیں کہ اسی کر کری اور حقیر مٹی سے کیسے عجیب و غریب رنگ برنگ پھول پھل اور قسم قسم کے غلے اور میوے ایک مضبوط نظام تکوین کے ماتحت پیدا ہوتے ہیں۔ کیا یہ اس کی دلیل نہیں کہ کسی لامحدود قوت و حکمت رکھنے والے مانع نے اس پر رونق چمن کی گلکاریاں کی ہیں جس کے قبضہ میں وجود کی باگ ہے اور وہ ہی جب چاہے اسے ویران کرسکتا اور ویرانی کے بعد دوبارہ آباد کرسکتا ہے۔ پھر ان آیات تکوینیہ کو سمجھ لینے کے بعد آیات تنزیلیہ کی تصدیق میں کیا اشکال رہ جاتا ہے۔ ہاں ماننا ہی منظور نہ ہو تو الگ بات ہے۔
Top