Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 86
وَ اغْفِرْ لِاَبِیْۤ اِنَّهٗ كَانَ مِنَ الضَّآلِّیْنَۙ
وَاغْفِرْ : اور بخشدے لِاَبِيْٓ : میرے باپ کو اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : وہ ہے مِنَ : سے الضَّآلِّيْنَ : گمراہ (جمع)
اور معاف کر میرے باپ کو وہ تھا راہ بھولے ہوؤں میں7
7 ترجمہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دعا باپ کی موت کے بعد کی۔ مگر دوسری جگہ تصریح آگئی کہ جب اس کا دشمن خدا ہونا ظاہر ہوگیا تو برأت اور بیزاری کا اظہار فرمایا۔ کما قال تعالیٰ ۔ (وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِيْمَ لِاَبِيْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ وَّعَدَھَآ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا تَـبَيَّنَ لَهٗٓ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنْهُ ۭ اِنَّ اِبْرٰهِيْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِيْمٌ) 9 ۔ التوبہ :114) اور اگر " انہ کان من الضآلین " میں " کان " کا ترجمہ " تھا " کے بجائے " ہے " سے کیا جائے، پھر کوئی اشکال نہیں۔ کیونکہ زندگی میں ایمان لے آنے کا امکان تھا۔ تو دعاء کا حاصل یہ ہے کہ الٰہی اس کو ایمان سے مشرف فرما کر کفر کے زمانہ کی خطائیں معاف فرما دے۔ اس کی قدرے مفصل تحقیق پہلے کسی جگہ گزر چکی ہے۔ فلیراجع۔
Top