Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 33
قَالُوْا نَحْنُ اُولُوْا قُوَّةٍ وَّ اُولُوْا بَاْسٍ شَدِیْدٍ١ۙ۬ وَّ الْاَمْرُ اِلَیْكِ فَانْظُرِیْ مَا ذَا تَاْمُرِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے نَحْنُ : ہم اُولُوْا قُوَّةٍ : قوتے والے وَّاُولُوْا بَاْسٍ شَدِيْدٍ : اور بڑے لڑنے والے وَّالْاَمْرُ اِلَيْكِ : اور فیصلہ تیری طرف (میرے اختیار میں) فَانْظُرِيْ : تو دیکھ لے مَاذَا : کیا تَاْمُرِيْنَ : تجھے حکم کرنا ہے
وہ بولے ہم لوگ زور آور ہیں اور سخت لڑائی والے اور کام تیرے اختیار میں ہے سو تو دیکھ لے جو حکم کرے9
9 یعنی ہمارے پاس زور و طاقت اور سامان حرب کی کمی نہیں۔ نہ کسی بادشاہ سے دبنے کی ضرورت، تیرا حکم ہو تو ہم سلیمان سے جنگ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آگے تو مختار ہے سوچ سمجھ کر حکم دے۔ ہماری گردن اس کے سامنے خم ہوگی۔ معلوم ہوتا ہے کہ درباریوں کی صلاح لڑائی کرنے کی تھی مگر ملکہ نے اس میں تعجیل مناسب نہ سمجھی اور ایک بین بین صورت اختیار کی جس کا ذکر آگے آتا ہے۔
Top