Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 39
قَالَ عِفْرِیْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِكَ١ۚ وَ اِنِّیْ عَلَیْهِ لَقَوِیٌّ اَمِیْنٌ
قَالَ : کہا عِفْرِيْتٌ : ایک قوی ہیکل مِّنَ الْجِنِّ : جنات سے اَنَا اٰتِيْكَ : میں آپ کے پاس لے آؤں گا بِهٖ : اس کو قَبْلَ : اس سے قبل اَنْ تَقُوْمَ : کہ آپ کھڑے ہوں مِنْ مَّقَامِكَ : اپنی جگہ سے وَاِنِّىْ : اور بیشک میں عَلَيْهِ : اس پر لَقَوِيٌّ : البتہ قوت والا اَمِيْنٌ : امانت دار
بولا ایک دیو جنوں میں سے میں لائے دیتا ہوں وہ تجھ کو پہلے اس سے کہ تو اٹھے اپنی جگہ سے5 اور میں اس پر زور آور ہوں معتبر6 
5 حضرت سلیمان کا دربار روزانہ ایک معین وقت تک لگتا تھا۔ مطلب یہ ہے کہ اس سے پہلے کہ آپ دربار سے اٹھ کر جائیں، میں تخت کو حاضر کرسکتا ہوں، مگر اس کو پھر کچھ عرصہ لگتا۔ حضرت سلیمان اس سے بھی زیادہ جلدی چاہتے تھے۔ 6  " زور آور " ہوں، یعنی اپنی قوت بازو سے بہت جلد اٹھا کر لاسکتا ہوں، اللہ نے مجھ کو قدرت دی ہے اور " معتبر ہوں " یعنی اس میں خیانت نہ کروں گا۔ کہتے ہیں تخت بہت بیش قیمت تھا، سونے چاندی کا اور لعل و جواہر جڑے تھے۔
Top