Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 25
فَجَآءَتْهُ اِحْدٰىهُمَا تَمْشِیْ عَلَى اسْتِحْیَآءٍ١٘ قَالَتْ اِنَّ اَبِیْ یَدْعُوْكَ لِیَجْزِیَكَ اَجْرَ مَا سَقَیْتَ لَنَا١ؕ فَلَمَّا جَآءَهٗ وَ قَصَّ عَلَیْهِ الْقَصَصَ١ۙ قَالَ لَا تَخَفْ١۫ٙ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَجَآءَتْهُ : پھر اس کے پاس آئی اِحْدٰىهُمَا : ان دونوں میں سے ایک تَمْشِيْ : چلتی ہوئی عَلَي اسْتِحْيَآءٍ : شرم سے قَالَتْ : وہ بولی اِنَّ : بیشک اَبِيْ : میرا والد يَدْعُوْكَ : تجھے بلاتا ہے لِيَجْزِيَكَ : تاکہ تجھے دے وہ اَجْرَ : صلہ مَا سَقَيْتَ : جو تونے پانی پلایا لَنَا : ہمارے لیے فَلَمَّا : پس جب جَآءَهٗ : اس کے پاس گیا وَقَصَّ : اور بیان کیا عَلَيْهِ : اس سے الْقَصَصَ : احوال قَالَ : اس نے کہا لَا تَخَفْ : ڈرو نہیں نَجَوْتَ : تم بچ آئے مِنَ : سے الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کی قوم
پھر آئی اس کے پاس ان دونوں میں سے ایک چلتی تھی شرم سے 10 بولی میرا باپ تجھ کو بلاتا ہے کہ بدلے میں دے حق اس کا کہ تو نے پانی پلا دیا ہمارے جانوروں کو1 پھر جب پہنچا اس کے پاس اور بیان کیا اس سے احوال کہا مت ڈر بچ آیا تو اس قوم بےانصاف سے2
10 جیسا کہ شریف اور پاکباز عورتوں کا قاعدہ ہے۔ کہتے ہیں کہ شرم کے مارے چہرہ چھپا کر بات کی۔ 1 حضرت موسیٰ اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کر رہے تھے۔ اس نے اپنے فضل سے غیر متوقع طور پر خیر بھیجی، تو قبول کیوں نہ کرتے۔ اٹھ کر عورت کے ساتھ ہو لیے۔ لکھتے ہیں کہ چلتے وقت اس کو ہدایت فرمائی کہ میں آگے چلوں گا تم پیچھے آؤ۔ مبادا اجنبیہ پر عمدًا نظر کرنے کی نوبت آئے۔ چناچہ وہ پیچھے پیچھے راستہ بتلاتی ان کو لے کر گھر پہنچی۔ 2 موسیٰ (علیہ السلام) نے حضرت شعیب کو اپنی ساری سرگذشت کہہ سنائی۔ انہوں نے تسلی دی اور فرمایا کہ اب تو اس ظالم قوم کے پنجہ سے بچ نکلا۔ انشاء اللہ تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ (مدین فرعون کی حدود و سلطنت سے باہر تھا)
Top