Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 46
وَ مَا كُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِ اِذْ نَادَیْنَا وَ لٰكِنْ رَّحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اَتٰىهُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
وَمَا كُنْتَ : اور آپ نہ تھے بِجَانِبِ : کنارہ الطُّوْرِ : طور اِذْ نَادَيْنَا : جب ہم نے پکارا وَلٰكِنْ : اور لیکن رَّحْمَةً : رحمت مِّنْ رَّبِّكَ : اپنے رب سے لِتُنْذِرَ : تاکہ ڈر سناؤ قَوْمًا : وہ قوم مَّآ اَتٰىهُمْ : نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ نَّذِيْرٍ : کوئی ڈرانے والا مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور تو نہ تھا طور کے کنارے جب ہم نے آواز دی لیکن یہ انعام ہے تیرے رب کا5 تاکہ تو ڈر سنا دے ان لوگوں کو جن کے پاس نہیں آیا کوئی ڈر سنانے والا تجھ سے پہلے تاکہ وہ یاد رکھیں6 
5 یعنی جب موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی ( اِنِّىْٓ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَ ) 28 ۔ القصص :30) تم وہاں کھڑے سن نہیں رہے تھے۔ یہ حق تعالیٰ کا انعام ہے کہ آپ کو ان واقعات و حقائق پر مطلع کیا اور تمہارے ساتھ بھی اسی نوعیت کا برتاؤ کیا جو موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ہوا تھا۔ گویا " جبل النور " (جہاں غار حرا ہے) اور " مکہ " میں " جبل طور " اور " مدین " کی تاریخ دوہرا دی گئی۔ 6  یعنی عرب کے لوگوں کو یہ چیزیں بتلا کر خطرناک عواقب سے آگاہ کردیں۔ ممکن ہے وہ سن کر یاد رکھیں اور نصیحت پکڑیں۔ (تنبیہ) (مَّآ اُنْذِرَ اٰبَاۗؤُهُمْ فَهُمْ غٰفِلُوْنَ ) 36 ۔ یس :6) سے شاید آبائے اقربین مراد ہوں گے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
Top