Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 80
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَیْلَكُمْ ثَوَابُ اللّٰهِ خَیْرٌ لِّمَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا١ۚ وَ لَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا الصّٰبِرُوْنَ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ : دیا گیا تھا علم وَيْلَكُمْ : افسوس تم پر ثَوَابُ اللّٰهِ : اللہ کا ثواب خَيْرٌ : بہتر لِّمَنْ : اس کے لیے جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَ : اور عَمِلَ : اس نے عمل کیا صَالِحًا : اچھا وَلَا يُلَقّٰىهَآ : اور وہ نصیب نہیں ہوتا اِلَّا : سوائے الصّٰبِرُوْنَ : صبر کرنے والے
اور بولے جن کو ملی تھی سمجھ اے خرابی تمہاری اللہ کا دیا ثواب بہتر ہے ان کے واسطے جو یقین لائے اور کام کیا بھلا9 اور یہ بات انہی کے دل میں پڑتی ہے جو سہنے والے ہیں10
9 یعنی سمجھدار اور ذی علم لوگوں نے کہا کہ کم بختو ! اس فانی چمک دمک میں کیا رکھا ہے جو ریجھے جاتے ہو۔ مومنین صالحین کو اللہ کے ہاں جو دولت ملنے والی ہے اس کے سامنے یہ ٹیپ ٹاپ محض ہیچ اور لاشئی ہے اتنی بھی نسبت نہیں جو ذرہ کو آفتاب سے ہوتی ہے۔ 10 یعنی دنیا سے آخرت کو بہتر وہ ہی جانتے ہیں جن سے محنت سہی جاتی ہے۔ اور بےصبر لوگ حرص کے مارے دنیا کی آرزو پر گرتے ہیں۔ نادان آدمی دنیا کی آسودگی دیکھ کر سمجھتا ہے کہ اس کی بڑی قسمت ہے اس کی شب و روز کی فکر و تشویش، درد سری اور آخرت کی ذلت کو اور سو جگہ خوشامد کرنے کو نہیں دیکھتا اور یہ نہیں دیکھتا کہ دنیا میں کچھ آرام ہے تو دس بیس برس، اور مرنے کے بعد کاٹنے ہیں ہزاروں برس۔ (موضح بتغییر یسیر)
Top