Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 83
تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًا١ؕ وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ
تِلْكَ : یہ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ : آخرت کا گھر نَجْعَلُهَا : ہم کرتے ہیں اسے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو لَا يُرِيْدُوْنَ : وہ نہیں چاہتے عُلُوًّا : برتری فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور لَا فَسَادًا : نہ فساد وَالْعَاقِبَةُ : اور انجام (نیک) لِلْمُتَّقِيْنَ : اور انجام (نیک)
وہ گھر پچھلا ہے ہم دیں گے وہ ان لوگوں کو جو نہیں چاہتے اپنی بڑائی ملک میں اور نہ بگاڑ ڈالنا اور عاقبت بھلی ہے ڈرنے والوں کی4
4 یعنی قارون کی دولت کو نادانوں نے کہا کہ اس کی بڑی قسمت ہے، بڑی قسمت یہ نہیں، آخرت کا ملنا بڑی قسمت ہے۔ سو وہ ان کے لیے ہے جو اللہ کے ملک میں شرارت کرنا اور بگاڑ ڈالنا نہیں چاہتے اور اس فکر میں نہیں رہتے کہ اپنی ذات کو سب سے اونچا رکھیں۔ بلکہ تواضع و انکسار اور پرہیزگاری کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ ان کی کوشش بجائے اپنی ذات کو اونچا رکھنے کی یہ ہوتی ہے کہ اپنے دین کو اونچا رکھیں، حق کا بول بالا کریں اور اپنی قوم مسلم کو ابھارنے اور سر بلند کرنے میں پوری ہمت صرف کر ڈالیں۔ وہ دنیا کے حریص نہیں ہوتے۔ آخرت کے عاشق ہوتے ہیں۔ دنیا خود ان کے قدم لیتی ہے۔ اب سوچ لو کہ دنیا کا مطلوب کیا دنیا کے طالب سے اچھا نہیں ہے ؟ صحابہ ؓ کو دیکھ لو ! وہ سب سے زیادہ ترک الدنیا تھے مگر متروک الدنیا نہ تھے۔ بہرحال مومن کا مقصد اصلی آخرت ہے۔ دنیا کا جو حصہ اس مقصد کا ذریعہ بنے وہ ہی مبارک ہے ورنہ ہیچ۔
Top