Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 85
اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ١ؕ قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ مَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى وَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْ : وہ (اللہ) جس نے فَرَضَ : لازم کیا عَلَيْكَ : تم پر الْقُرْاٰنَ : قرآن لَرَآدُّكَ : ضرور پھیر لائے گا تمہیں اِلٰى مَعَادٍ : لوٹنے کی جگہ قُلْ : فرما دیں رَّبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَنْ : کون جَآءَ : آیا بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَمَنْ هُوَ : اور وہ کون فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
جس نے حکم بھیجا تجھ پر قرآن کا وہ پھیر لانے والا ہے تجھ کو پہلی جگہ7 تو کہہ میرا رب جانتا ہے کون لایا ہے راہ کی سوجھ اور کون پڑا ہے صریح گمراہی میں8
7 پہلے فرمایا تھا " وَالْعَاقِبَۃُ لِّلْمُتَّقِیْنَ " کہ انجام بھلا پرہیزگاروں کا ہے۔ یعنی آخرت میں جیسا کہ اوپر معلوم ہوا۔ اب بتلاتے ہیں کہ دنیا میں بھی آخر فتح ان ہی کی ہوتی ہے۔ دیکھو آج کفار کے ظلم و ستم سے تنگ آکر تم کو مکہ چھوڑنا پڑا ہے مگر جس خدا نے آپ کو پیغمبر بنایا اور قرآن جیسی کتاب عطا فرمائی وہ یقینا آپ کو نہایت کامیابی کے ساتھ اسی جگہ واپس لائے گا۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " یہ آیت اتری ہجرت کے وقت، یہ تسلی فرما دی کہ پھر مکہ میں آؤ گے۔ سو خوب طرح آئے پورے غالب ہو کر۔ " بعض مفسرین نے " معاد " سے مراد موت لی ہے، بعض نے آخرت بعض نے جنت، بعض نے سرزمین شام جہاں پہلے ایک مرتبہ آپ ﷺ شب معراج میں تشریف لے گئے تھے۔ حافظ عماد الدین ابن کثیر نے ان اقوال میں بہت عمیق و لطیف تطبیق دی۔ یعنی " معاد " سے مراد اس جگہ مکہ معظمہ ہے (کما فی البخاری) مگر فتح مکہ علامت تھی قرب اجل کی جیسا کہ ابن عباس اور عمر ؓ نے " اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ " کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا۔ آگے اجل کے بعد " حشر " حشر کے بعد " آخرت " اور آخرت کی انتہائی منزل جنت ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ اول آپ ﷺ کو نہایت شاندار طریقہ سے لوٹا کر لائے گا مکہ میں، اس کے چند روز بعد اجل واقعہ ہوگئی، پھر ارض شام کی طرف حشر ہوگا (جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے) پھر آخرت میں بڑی شان و شکوت سے تشریف لائیں گے اور اخیر میں جنت کے سب سے اعلیٰ مقام پر ہمیشہ کے لیے پہنچ جائیں گے۔ 8 یعنی حق تعالیٰ میری ہدایت کو مکذبین و معاندین کی گمراہی کو خوب جانتا ہے۔ یقینا وہ ہر ایک کے ساتھ ان کے احوال کے موافق معاملہ کرے گا۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ میری کوششوں کو ضائع کر دے، یا گمراہوں کو رسوا نہ کرے۔
Top