Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 88
وَ لَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ١ۘ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١۫ كُلُّ شَیْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَهٗ١ؕ لَهُ الْحُكْمُ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠   ۧ
وَلَا تَدْعُ : اور نہ پکارو تم مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا : کوئی معبود اٰخَرَ : دوسرا لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا كُلُّ شَيْءٍ : ہر چیز هَالِكٌ : فنا ہونے والی اِلَّا : سوا اس کی ذات وَجْهَهٗ : اس کی ذات لَهُ : اسی کے لیے۔ کا الْحُكْمُ : حکم وَ : اور اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤگے
اور مت پکار اللہ کے سوائے دوسرا حاکم4 کسی کی بندگی نہیں اس کے سوائے ہر چیز فنا ہے مگر اس کا منہ5 اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے6 
4 یہ آپ ﷺ کو خطاب کر کے دوسروں کو سنایا۔ اوپر کی آیتوں میں بھی بعض مفسرین ایسا ہی لکھتے ہیں۔ 5 یعنی ہر چیز اپنی ذات سے معدوم ہے اور تقریباً تمام چیزوں کو فنا ہونا ہے، خواہ کبھی ہو۔ مگر اس کا منہ یعنی وہ آپ نہ کبھی معدوم تھا، نہ کبھی فنا ہوسکتا ہے۔ سچ ہے۔ " اَلاَ کُلُّ شَیْ ءٍ مَاخَلا اللّٰہَ بَاطِلٌ۔ " قال تعالیٰ (كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ 26۝ښ وَّيَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذو الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ 27۝ۚ ) 55 ۔ الرحمن :27-26) (اور بعض سلف نے اس کا یہ مطلب لیا ہے کہ سارے کام مٹ جانے والے اور فنا ہوجانے والے ہیں بجز اس کام کے جو خالصۃً بوجہ اللہ کیا جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ 6  یعنی سب کو اس کی عدالت میں حاضر ہونا ہے جہاں تنہا اسی کا حکم چلے گا۔ صورۃً و ظاہراً بھی کسی کا حکم و اقتدار باقی نہ رہے گا۔ اے اللہ اس وقت اس گنہگار بندہ پر رحم فرمائیے اور اپنے غضب سے پناہ دیجئے۔ (تم سورة القصص وللّٰہ الحمد والمنۃ)
Top