Tafseer-e-Usmani - Al-Ankaboot : 57
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ١۫ ثُمَّ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ
كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص ذَآئِقَةُ : چکھنا الْمَوْتِ ۣ : موت ثُمَّ اِلَيْنَا : پھر ہماری طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹائے جاؤ گے
جو جی ہے سو چکھے گا موت پھر ہماری طرف پھر آؤ گے11
11 حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " جب کافروں نے مکہ میں بہت زور باندھا تو مسلمانوں کو ہجرت کا حکم ہوا۔ چناچہ اسی تراسی گھر حبشہ چلے گئے۔ اس کو فرمایا کوئی دن کی زندگی ہے جہاں بن پڑے وہاں کاٹ دو ، پھر ہمارے پاس اکٹھے آؤ گے۔ اس میں مہاجرین کی تسلی کردی تاکہ وطن چھوڑنا اور حضرت سے جدا ہونا دل پر بھاری نہ گزرے۔ گویا جتلا دیا کہ وطن، خویش و اقارب، رفقاء اور چھوٹے بڑے آج نہیں کل چھوٹیں گے۔ فرض کرو اس وقت مکہ سے ہجرت نہ کی تو ایک روز دنیا سے ہجرت کرنا ضروری ہے مگر وہ بےاختیار ہوگا۔ بندگی اس کا نام ہے کہ اپنی خوشی اور اختیار سے ان چیزوں کو چھوڑ دے جو پروردگار حقیقی کی بندگی میں مزاحم اور خلل انداز ہوتی ہیں۔
Top