Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 103
وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا١۪ وَ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَآءً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهٖۤ اِخْوَانًا١ۚ وَ كُنْتُمْ عَلٰى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَكُمْ مِّنْهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ
وَاعْتَصِمُوْا : اور مضبوطی سے پکڑ لو بِحَبْلِ : رسی کو اللّٰهِ : اللہ جَمِيْعًا : سب مل کر وَّلَا : اور نہ تَفَرَّقُوْا : آپس میں پھوٹ ڈالو وَاذْكُرُوْا : اور یاد کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ عَلَيْكُمْ : تم پر اِذْ كُنْتُمْ : جب تم تھے اَعْدَآءً : دشمن (جمع) فَاَلَّفَ : تو الفت ڈال دی بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دلوں میں فَاَصْبَحْتُمْ : تو تم ہوگئے بِنِعۡمَتِهٖۤ : اس کی نعمت سے اِخْوَانًا : بھائی بھائی وَكُنْتُمْ : اور تم تھے عَلٰي : پر شَفَا : کنارہ حُفْرَةٍ : گڑھا مِّنَ : سے (کے) النَّارِ : آگ فَاَنْقَذَكُمْ : تو تمہیں بچا لیا مِّنْھَا : اس سے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ : واضح کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِھٖ : اپنی آیات لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تَھْتَدُوْنَ : ہدایت پاؤ
اور مضبوط پکڑو رسی اللہ کی سب مل کر اور پھوٹ نہ ڈالو6 اور یاد کرو احسان اللہ کا اپنے اوپر جب کہ تھے تم آپس میں دشمن پھر الفت دی تمہارے دلوں میں اب ہوگئے اس کے فضل سے بھائی7 اور تم تھے کنارے پر ایک آگ کے گڑھے کے پھر تم کو اس سے نجات دی8 اسی طرح کھولتا ہے اللہ تم پر آیتیں تاکہ تم راہ پاؤ9
6  یعنی سب مل کر قرآن کو مضبوط تھامے رہو جو خدا کی مضبوط رسی ہے۔ یہ رسی ٹوٹ تو نہیں سکتی ہاں چھوٹ سکتی ہے۔ اگر سب مل کر اس کو پوری قوت سے پکڑے رہو گے، کوئی شیطان شر انگیزی میں کامیاب نہ ہو سکے گا اور انفرادی زندگی کی طرح مسلم قوم کی اجتماعی قوت بھی غیر متزلزل اور ناقابل اختلال ہوجائے گی۔ قرآن کریم سے تمسک کرنا ہی وہ چیز ہے جس سے بکھری ہوئی قوتیں جمع ہوتی ہیں اور ایک مردہ قوم حیات تازہ حاصل کرتی ہے لیکن تمسک بالقرآن کا یہ مطلب نہیں کہ قرآن کو اپنی آراء و اہواء کا تختہ مشق بنا لیا جائے، بلکہ قرآن کریم کا مطلب وہی معتبر ہوگا جو احادیث صحیحہ اور سلف صالحین کی متفقہ تصریحات کے خلاف نہ ہو۔ 7 یعنی صدیوں کی عداوتیں اور کینہ نکال کر خدا نے نبی کریم ﷺ کی برکت سے تم کو بھائی بھائی بنادیا۔ جس سے تمہارا دین اور دنیا دونوں درست ہوئے اور ایسی ساکھ قائم ہوگئی ہے جسے دیکھ کر تمہارے دشمن مرعوب ہوتے ہیں۔ یہ برادرانہ اتحاد خدا کی اتنی بڑی نعمت ہے جو روئے زمین کا خزانہ خرچ کر کے بھی میسر نہ آسکتی تھی۔ 8 یعنی کفر و عصیان کی بدولت دوزخ کے بالکل کنارے پر کھڑے تھے کہ موت آئی اور اس میں گرے۔ خدا نے تمہارا ہاتھ پکڑ کر اس سے بچا لیا اور نبی کریم ﷺ کے ذریعہ سے ایمان و ایقان کی روشنی سینوں میں ڈالی۔ حق تعالیٰ کے ان عظیم الشان دینی و دنیاوی احسانات کو یاد رکھو گے تو کبھی گمراہی کی طرف واپس نہ جاؤ گے۔ 9 یعنی یہ باتیں اس قدر کھول کھول کر سنانے سے مقصود یہ ہے کہ ہمیشہ ٹھیک راستہ پر چلتے رہو۔ ایسی مہلک و خطرناک غلطی کا پھر اعادہ نہ کرو اور کسی شیطان کے اغوا سے استقامت کی راہ نہ چھوڑو۔
Top