Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 158
وَ لَئِنْ مُّتُّمْ اَوْ قُتِلْتُمْ لَاۡاِلَى اللّٰهِ تُحْشَرُوْنَ
وَلَئِنْ : اور اگر مُّتُّمْ : تم مرگئے اَوْ : یا قُتِلْتُمْ : تم مار دیے گئے لَاِالَى اللّٰهِ : یقیناً اللہ کی طرف تُحْشَرُوْنَ : تم اکٹھے کیے جاؤگے
اور اگر تم مرگئے یا مارے گئے تو البتہ اللہ ہی کے آگے اکٹھے ہو گے تم سب8
8 یعنی فرض کرو تم سفر یا جہاد میں نہ نکلے اور فی الحال موت سے بچ گئے مگر ضروری ہے کہ کبھی نہ کبھی مروگے یا مارے جاؤ گے پھر بہرحال خدا کے سامنے سب کو جمع ہونا ہے۔ اس وقت پتہ چل جائے گا کہ جو خوش قسمت اللہ کی راہ میں نیک کام کرتے ہوئے مرے یا مارے گئے تھے ان کو خدا تعالیٰ کی بخشش و مہربانی سے کیسا وافر حصہ ملا، جس کے سامنے تمہاری دنیا کی کمائی اور جمع کی ہوئی دولت و ثروت سب ہیچ ہے۔ الحاصل اگر منافقین ہی کا قول تسلیم کرلیا جائے کہ گھر سے نہ نکلتے تو نہ مارے جاتے، تب بھی سراسر خسارہ تھا، کیونکہ اس صورت میں اس موت سے محروم رہ جاتے جس پر ایسی ایسی لا کھوں زندگیاں قربان کی جاسکتی ہیں، بلکہ جو حقیت میں موت نہیں حیات ابدی ہے فنا فی اللہ کی تہ میں بقاء کا راز مضمر ہے جو جینا ہے تو مرنے کے لئے تیار ہوجاؤ۔
Top