Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 182
ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِۚ
ذٰلِكَ : یہ بِمَا : بدلہ۔ جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَيْسَ : نہیں بِظَلَّامٍ : ظلم کرنے والا لِّلْعَبِيْدِ : بندوں پر
یہ بدلہ اس کا ہے جو تم نے اپنے ہاتھوں آگے بھیجا اور اللہ ظلم نہیں کرتا بندوں پر3
3 یعنی جو کمایا تھا سامنے آیا۔ خدا کے یہاں ذرہ برابر ظلم نہیں۔ (اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ) 4 ۔ النسآء :40) اگر بفرض محال ظلم کرنا خدا کی صفت ہوتی تو اس کی دوسری صفات کی طرح وہ بھی کامل ہی ہوتی اس لئے اگر معاذ اللہ خدا کو ظالم فرض کیا جائے تو پھر " ظالم " کیا " ظلام " ہی کہنا پڑیگا۔ اس کا ایک رتی ظلم بھی پہاڑوں سے کم نہیں ہوسکتا گویا " ظلام " کا صیغہ لا کر متنبہ کردیا کہ اس کی بارگاہ میں ادنیٰ سے ادنیٰ ظلم تجویز کرنا، انتہائی ظالم قرار دینے کا مرادف ہے (وَتَعٰلٰى عَمَّا يَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا كَبِيْرًا) 17 ۔ الاسراء :43) ۔
Top