Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 190
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاخْتِلَافِ : اور آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّھَارِ : اور دن لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّاُولِي الْاَلْبَابِ : عقل والوں کے لیے
بیشک آسمان اور زمین کا بنانا اور رات اور دن کا آنا جانا اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو5
5 یعنی عقلمند آدمی جب آسمان و زمین کی پیدائش اور ان کے عجیب و غریب احوال و روابط اور دن رات کے مضبوط و محکم نظام میں غور کرتا ہے تو اس کو یقین کرنا پڑتا ہے کہ یہ سارا مرتب و منظم سلسلہ ضرور کسی ایک مختار کل اور قادر مطلق فرمانروا کے ہاتھ میں ہے جس نے اپنی عظیم قدرت و اختیار سے ہر چھوٹی بڑی مخلوق کی حد بندی کر رکھی ہے۔ کسی چیز کی مجال نہیں کہ اپنے محدود وجود اور دائرہ عمل سے باہر قدم نکال سکے۔ اگر اس عظیم الشان مشین کا ایک پرزہ یا اس کارخانہ کا ایک مزدور بھی مالک علی الاطلاق کی قدرت و اختیار سے باہر ہوتا تو مجموعہ عالم کا یہ مکمل و محکم نظام ہرگز قائم نہ رہ سکتا۔
Top