Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 26
قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِی الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُ١٘ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ١ؕ بِیَدِكَ الْخَیْرُ١ؕ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلِ : آپ کہیں اللّٰهُمَّ : اے اللہ مٰلِكَ : مالک الْمُلْكِ : ملک تُؤْتِي : تو دے الْمُلْكَ : ملک مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے وَتَنْزِعُ : اور چھین لے الْمُلْكَ : ملک مِمَّنْ : جس سے تَشَآءُ : تو چاہے وَتُعِزُّ : اور عزت دے مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے وَتُذِلُّ : اور ذلیل کردے مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے بِيَدِكَ : تیرے ہاتھ میں الْخَيْرُ : تمام بھلائی اِنَّكَ : بیشک تو عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْرٌ : قادر
تو کہہ یا اللہ مالک سلطنت کے تو سلطنت دیوے جس کو چاہے اور سلطنت چھین لیوے جس سے چاہے اور عزت دیوے جس کو چاہے اور ذلیل کرے جس کو چاہے تیرے ہاتھ ہے سب خوبی بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے4
4  جیسا کہ پہلے نقل کیا جا چکا ہے وفد نجران کے رئیس ابو حارثہ بن علقمہ نے کہا تھا کہ ہم محمد ﷺ پر ایمان لائیں تو روم کے بادشاہ جو ہماری عزت اور مالی خدمت کرتے ہیں سب بند کرلیں گے۔ شاید یہاں دعا و مناجات کے رنگ میں اس کا جواب دیا کہ بادشاہوں کی سلطنت اور ان کی دی ہوئی عزتوں پر تم مفتون ہو رہے ہو، تو خوب سمجھ لو کہ کل سلطنت و عزت کا اصلی مالک خداوند قدوس ہے اسی کے قبضہ قدرت میں ہے جس کو چاہے دے اور جس سے چاہے سلب کرلے۔ کیا یہ امکان نہیں کہ روم وفارس کی سلطنتیں اور عزتیں چھین کر مسلمانوں کو دے دی جائیں، بلکہ وعدہ ہے، کہ ضرور دی جائینگی، آج مسلمانوں کی موجودہ بےسروسامانی اور دشمنوں کی طاقت کو دیکھتے ہوئے بیشک یہ چیز تمہاری سمجھ میں نہیں آسکتی۔ اسی لئے یہود و منافقین مذاق اڑاتے تھے کہ قریش کے حملہ سے ڈر کر مدینہ کے گرد خندق کھودنے والے مسلمان قیصر و کسریٰ کے تاج و تخت پر قبضہ پانے کے خواب دیکھتے ہیں۔ مگر حق تعالیٰ نے چند ہی سال میں دکھلا دیا کہ روم وفارس کے جن خزانوں کی کنجیاں اس نے اپنے پیغمبر کے ہاتھ میں دی تھیں فاروق اعظم ؓ کے زمانہ میں وہ کس طرح مجاہدین اسلام کے درمیان تقسیم ہوئے۔ اصل یہ ہے کہ یہ مادی سلطنت و عزت کیا چیز ہے جب خداوند قادرو حکیم نے روحانی سلطنت وعزّت کا آخری مقام (یعنی منصب نبوت و رسالت) بنی اسرائیل سے منتقل کر کے بنی اسماعیل میں پہنچا دیا تو روم و عجم کی ظاہری سلطنت کا عرب کے خانہ بدوشوں کی طرف منتقل کردینا کیا مستبعد ہے۔ گویا یہ دعا ایک طرح کی پیشنگوئی تھی کہ عنقریب دنیا کی کایا پلٹ ہونیوالی ہے۔ جو قوم دنیا سے الگ تھلگ پڑی تھی عزتوں اور سلطنتوں کی مالک ہوگی، اور جو بادشاہت کر رہے تھے ان کو اپنی بداعمالیوں کی بدولت پستی و ذلت کے غار میں گرایا جائے گا۔ (تنبیہ) بِیَدِکَ الْخَیْرَ بیشک خدا کے ہاتھ میں ہر قسم کی خیر و خوبی ہے اور " شر " کا پیدا کرنا بھی اس کے اعتبار سے خیر ہی ہے۔ کیونکہ مجموعہ عالم کے اعتبار سے اس میں ہزارہا حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ فِی الْحدیث الصحیح الخیر کلہ فی یدیک و الشر لیس الیک۔
Top