Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 32
قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ١ۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْكٰفِرِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَطِيْعُوا : تم اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ پھرجائیں فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : نہیں دوست رکھتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
تو کہہ حکم مانو اللہ کا اور رسول کا پھر اگر اعراض کریں تو اللہ کو محبت نہیں ہے کافروں سے6 
6  یہود و نصاریٰ کہتے تھے (نَحْنُ اَبْنٰۗؤُا اللّٰهِ وَاَحِبَّاۗؤُهٗ ) 5 ۔ المائدہ :18) ، (ہم خدا کے بیٹے اور محبوب ہیں) یہاں بتلا دیا گیا کہ کافر کبھی خدا کا محبوب نہیں ہوسکتا۔ اگر واقعی محبوب بننا چاہتے ہو تو اسکے احکام کی تعمیل کرو، پیغمبر ﷺ کا کہا مانو اور خدا کے سب سے بڑے محبوب کے نقش قدم پر چلے آؤ۔ وفد نجران نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم مسیح کی تعظیم و عبادت اللہ کی محبت و تعظیم کے لئے کرتے ہیں، اس کا بھی جواب ہوگیا۔ آگے خدا تعالیٰ کے چند محب و محبوب بندوں کا حال سنایا گیا اور وفد نجران کی رعایت سے حضرت مسیح (علیہ السلام) کی سوانح زیادہ شرح و بسط کے ساتھ بیان کی گئی ہے، جو تمہید ہے خاتم الانبیاء ﷺ کے ذکر مبارک کی۔ جیسا کہ آگے چل کر معلوم ہوگا۔
Top